صحيح البخاری - گواہیوں کا بیان - حدیث نمبر 4247
حدیث نمبر: 4050
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ خَرَجَ مَعَهُ،‏‏‏‏ وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ:‏‏‏‏ فِرْقَةً تَقُولُ:‏‏‏‏ نُقَاتِلُهُمْ،‏‏‏‏ وَفِرْقَةً تَقُولُ:‏‏‏‏ لَا نُقَاتِلُهُمْ،‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88 وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ.
باب: غزوہ احد کا بیان۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عدی بن ثابت نے، میں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، وہ زید بن ثابت ؓ سے بیان کرتے تھے کہ انہوں نے بیان کیا، جب نبی کریم غزوہ احد کے لیے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے (منافقین، بہانہ بنا کر) واپس لوٹ گئے۔ پھر صحابہ کی ان واپس ہونے والے منافقین کے بارے میں دو رائیں ہوگئیں تھیں۔ ایک جماعت تو کہتی تھی ہمیں پہلے ان سے جنگ کرنی چاہیے اور دوسری جماعت کہتی تھی کہ ان سے ہمیں جنگ نہ کرنی چاہیے۔ اس پر آیت نازل ہوئی فما لکم في المنافقين فئتين والله أركسهم بما کسبوا‏ پس تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقین کے بارے میں تمہاری دو جماعتیں ہوگئیں ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بداعمالی کی وجہ سے انہیں کفر کی طرف لوٹا دیا ہے۔ اور نبی کریم نے فرمایا کہ مدینہ طیبہ ہے، سرکشوں کو یہ اس طرح اپنے سے دور کردیتا ہے جیسے آگ کی بھٹی چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
Top