مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2932
حدیث نمبر: 1486
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَانَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا،‏‏‏‏ وَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلَاحِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَتَّى تَذْهَبَ عَاهَتُهُ.
باب: جو شخص اپنا میوہ یا کھجور کا درخت یا کھیت بیچ ڈالے حالانکہ اس میں دسواں حصہ یا زکوٰۃ واجب ہو چکی ہو اب وہ اپنے دوسرے مال سے یہ زکوٰۃ ادا کرے تو یہ درست ہے یا وہ میوہ بیچے جس میں صدقہ واجب ہی نہ ہوا ہو۔
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے عبداللہ بن دینار نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے ابن عمر ؓ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ نبی کریم نے کھجور کو (درخت پر) اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہو۔ اور ابن عمر ؓ سے جب پوچھتے کہ اس کی پختگی کیا ہے، وہ کہتے کہ جب یہ معلوم ہوجائے کہ اب یہ پھل آفت سے بچ رہے گا۔
Top