صحيح البخاری - قسموں اور نذروں کا بیان - حدیث نمبر 2679
حدیث نمبر: 7302
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ التَّمِيمِيِّ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ سورة الحجرات آية 2- 3، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ :‏‏‏‏ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدُ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ لَمْ يُسْمِعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ.
اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو وکیع نے خبر نے دی، انہیں نافع بن عمر نے، ان سے ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہ امت کے دو بہترین انسان قریب تھا کہ ہلاک ہوجاتے (یعنی ابوبکر و عمر ؓ) جس وقت نبی کریم کے پاس بنی تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب (عمر ؓ) نے بنی مجاشع میں سے اقرع بن حابس حنظلی ؓ کو ان کا سردار بنائے جانے کا مشورہ دیا (تو انہوں نے یہ درخواست کی کہ کسی کو ہمارا سردار بنا دیجئیے) اور دوسرے صاحب (ابوبکر ؓ) نے دوسرے (قعقاع بن سعید بن زرارہ) کو بنائے جانے کا مشورہ دیا۔ اس پر ابوبکر ؓ نے عمر ؓ سے کہا کہ آپ کا مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے۔ عمر ؓ نے کہا کہ میری نیت آپ کی مخالفت کرنا نہیں ہے اور نبی کریم ﷺ کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آواز بلند ہوگئی۔ چناچہ یہ آیت نازل ہوئی يا أيها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتکم‏ اے لوگوں! جو ایمان لے آئے ہو اپنی آواز کو بلند نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد عظيم‏ تک۔ ابن ابی ملکیہ نے بیان کیا کہ ابن زبیر ؓ کہتے تھے کہ عمر ؓ نے اس آیت کے اترنے کے بعد یہ طریقہ اختیار کیا اور ابن زبیر نے ابوبکر ؓ اپنے نانا کا ذکر کیا وہ جب نبی کریم سے کچھ عرض کرتے تو اتنی آہستگی سے جیسے کوئی کان میں بات کرتا ہے حتیٰ کہ نبی کریم کو بات سنائی نہ دیتی تو آپ دوبارہ پوچھتے کیا کہا۔
Top