صحیح مسلم - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 6105
حدیث نمبر: 1641
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِثْلُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلَا يَسْأَلُونَهُ وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَيْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَا يَحِلُّونَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي حِينَ تَقْدَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏لَا تَبْتَدِئَانِ بِشَيْءٍ أَوَّلَ مِنْ الْبَيْتِ تَطُوفَانِ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّهُمَا لَا تَحِلَّانِ.
حدیث نمبر: 1642
وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا.
باب: (کعبہ کا) طواف وضو کر کے کرنا۔
ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، انہیں محمد بن عبدالرحمٰن بن نوفل قرشی نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے پوچھا تھا، عروہ نے کہا کہ نبی کریم نے جیسا کہ معلوم ہے حج کیا تھا۔ مجھے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ نے اس کے متعلق خبر دی کہ جب آپ مکہ معظمہ آئے تو سب سے پہلا کام یہ کیا کہ آپ نے وضو کیا، پھر کعبہ کا طواف کیا۔ یہ آپ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد ابوبکر ؓ نے حج کیا اور آپ نے بھی سب سے پہلے کعبہ کا طواف کیا جب کہ یہ آپ کا بھی عمرہ نہیں تھا۔ عمر ؓ نے بھی اسی طرح کیا۔ پھر عثمان ؓ نے حج کیا میں نے دیکھا کہ سب سے پہلے آپ نے بھی کعبہ کا طواف کیا۔ آپ کا بھی یہ عمرہ نہیں تھا۔ پھر معاویہ اور عبداللہ بن عمر ؓ کا زمانہ آیا۔ پھر میں نے اپنے والد زبیر بن عوام ؓ کے ساتھ بھی حج کیا۔ یہ (سارے اکابر) پہلے کعبہ ہی کے طواف سے شروع کرتے تھے جب کہ یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد مہاجرین و انصار کو بھی میں نے دیکھا کہ وہ بھی اسی طرح کرتے رہے اور ان کا بھی یہ عمرہ نہیں ہوتا تھا۔ آخری ذات جسے میں نے اس طرح کرتے دیکھا، وہ عبداللہ بن عمر ؓ کی تھی۔ انہوں نے بھی عمرہ نہیں کیا تھا۔ ابن عمر ؓ ابھی موجود ہیں لیکن ان سے لوگ اس کے متعلق پوچھتے نہیں۔ اسی طرح جو حضرات گزر گئے، ان کا بھی مکہ میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا قدم طواف کے لے اٹھتا تھا۔ پھر یہ بھی احرام نہیں کھولتے تھے۔ میں نے اپنی والدہ (اسماء بنت ابی بکر ؓ) اور خالہ (عائشہ صدیقہ ؓ) کو بھی دیکھا کہ جب وہ آتیں تو سب سے پہلے طواف کرتیں اور یہ اس کے بعد احرام نہیں کھولتی تھیں۔
اور مجھے میری والدہ نے خبر دی کہ انہوں نے اپنی بہن اور زبیر اور فلاں فلاں ؓ کے ساتھ عمرہ کیا ہے یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے تو عمرہ کا احرام کھول دیتے۔
Top