صحيح البخاری - فضائل قرآن - حدیث نمبر 6181
حدیث نمبر: 6144
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَخْبِرُونِي بِشَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا وَلَا تَحُتُّ وَرَقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَثَمَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَلَمَّا لَمْ يَتَكَلَّمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هِيَ النَّخْلَةُفَلَمَّا خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَتَاهُ وَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَهَا ؟ لَوْ كُنْتَ قُلْتَهَا كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا مَنَعَنِي إِلَّا أَنِّي لَمْ أَرَكَ وَلَا أَبَا بَكْرٍ تَكَلَّمْتُمَا فَكَرِهْتُ.
بڑوں کی عزت کرنے اور اس امر کا بیان کہ سوال اور گفتگو میں بڑا آدمی ابتداء کرے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ مجھے اس درخت کا نام بتاؤ، جس کی مثال مسلمان کی سی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے رب کے حکم سے پھل دیتا ہے اور اس کے پتے نہیں جھڑا کرتے۔ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں نے کہنا پسند نہیں کیا۔ کیونکہ مجلس میں حضرات ابوبکر اور عمر ؓ جیسے اکابر بھی موجود تھے۔ پھر جب ان دونوں بزرگوں نے کچھ نہیں کہا تو نبی کریم نے فرمایا کہ یہ کھجور کا درخت ہے۔ جب میں اپنے والد کے ساتھ نکلا تو میں نے عرض کیا کہ میرے دل میں آیا کہ کہہ دوں یہ کھجور کا درخت ہے، انہوں نے کہا پھر تم نے کہا کیوں نہیں؟ اگر تم نے کہہ دیا ہوتا میرے لیے اتنا مال اور اسباب ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی۔ ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ (میں نے عرض کیا) صرف اس وجہ سے میں نے نہیں کہا کہ جب میں نے آپ کو اور ابوبکر ؓ جیسے بزرگ کو خاموش دیکھا تو میں نے آپ بزرگوں کے سامنے بات کرنا برا جانا۔
Top