صحیح مسلم - حیض کا بیان - حدیث نمبر 797
حدیث نمبر: 5043
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الْقِرَاءَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقُرَنَاءَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم.
قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ قرآن کریم ٹھہر ٹھہر کر پڑھو اور (اور دوسرا) قول وقرآنا فرقناہ لتقرائہ علی الناس علی مکث ترتیل سے پڑھنے کی دلیل ہے، شعروں کی طرح جلد جلد نہ پڑھا جائے، امام بخاری لفظ یفرق کی تفسیر تفصیل سے کی ہے، اور ابن عباس نے فرقناہ کی تفسیر فصلناہ سے کی ہے
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے واصل احدب نے، ان سے ابو وائل نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے (تمام) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں۔ اس پر عبداللہ بن مسعود ؓ بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہوگی۔ ہم سے قرآت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم پڑھا کرتے تھے۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حم‏.‏ ہے۔
Top