صحيح البخاری - حج کا بیان - حدیث نمبر 2686
حدیث نمبر: 4568
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِبَوَّابِهِ:‏‏‏‏ اذْهَبْ يَا رَافِعُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ:‏‏‏‏ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا، ‏‏‏‏‏‏لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ وَمَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ فَسَأَلَهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرَوْهُ أَنْ قَدِ اسْتَحْمَدُوا إِلَيْهِ بِمَا أَخْبَرُوهُ عَنْهُ فِيمَا سَأَلَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كَذَلِكَ حَتَّى قَوْلِهِ:‏‏‏‏ :‏‏‏‏ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 187 - 188. تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ. ح حَدَّثَنَاابْنُ مُقَاتِلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ بِهَذَا.
باب: آیت کی تفسیر ”جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو نیک کام انہوں نے نہیں کئے خواہ مخواہ ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے، سو ایسے لوگوں کے لیے ہرگز خیال نہ کرو کہ وہ عذاب سے بچ سکیں گے“۔
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے اور انہیں علقمہ بن وقاص نے خبر دی کہ مروان بن حکم نے (جب وہ مدینہ کے امیر تھے) اپنے دربان سے کہا کہ رافع! ابن عباس ؓ کے یہاں جاؤ اور ان سے پوچھو کہ آیت لا يحسبن الذين يفرحون‏ کی رو سے تو ہم سب کو عذاب ہونا چاہیئے کیونکہ ہر ایک آدمی ان نعمتوں پر جو اس کو ملی ہیں، خوش ہے اور یہ چاہتا ہے کہ جو کام اس نے کیا نہیں اس پر بھی اس کی تعریف ہو۔ ابورافع نے ابن عباس ؓ سے جا کر پوچھا، تو ابن عباس ؓ نے کہا، تم مسلمانوں سے اس آیت کا کیا تعلق! یہ تو رسول اللہ نے یہودیوں کو بلایا تھا اور ان سے ایک دین کی بات پوچھی تھی۔ (جو ان کی آسمانی کتاب میں موجود تھی) انہوں نے اصل بات کو تو چھپایا اور دوسری غلط بات بیان کردی، پھر بھی اس بات کے خواہشمند رہے کہ نبی کریم کے سوال کے جواب میں جو کچھ انہوں نے بتایا ہے اس پر ان کی تعریف کی جائے اور ادھر اصل حقیقت کو چھپا کر بھی بڑے خوش تھے۔ پھر ابن عباس ؓ نے اس آیت کی تلاوت وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الکتاب‏ کی اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ کتاب کو پوری ظاہر کردینا لوگوں پر، آیت يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا‏ جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام نہیں کئے ہیں، ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے۔ تک۔ ہشام بن یوسف کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرزاق نے بھی ابن جریج سے روایت کیا۔ ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو حجاج بن محمد نے خبر دی، انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی، ان کو حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے کہ مروان نے اپنے دربان رافع سے کہا، پھر یہی حدیث بیان کی۔
Narrated An-Numan bin Bashir (RA): The Prophet ﷺ said, "The example of the person abiding by Allahs orders and limits (or the one who abides by the limits and regulations prescribed by Allah) in comparison to the one who do wrong and violate Allahs limits and orders is like the example of people drawing lots for seats in a boat. Some of them got seats in the upper part while the others in the lower part ; those in the, lower part have to pass by those in the upper one to get water, and that troubled the latter. One of them (i.e. the people in the lower part) took an axe and started making a hole in the bottom of the boat. The people of the upper part came and asked him, (saying), What is wrong with you? He replied, "You have been troubled much by my (coming up to you), and I have to get water. Now if they prevent him from doing that they will save him and themselves, but if they leave him (to do what he wants), they will destroy him and themselves."
Top