معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 893
حدیث نمبر: 3904
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ حُنَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ أَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ،‏‏‏‏ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ،‏‏‏‏ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا فَعَجِبْنَا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ وَهُوَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا مِنْ أُمَّتِي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ إِلَّا خُلَّةَ الْإِسْلَامِ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَكْرٍ.
باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے، ان سے عبید یعنی ابن حنین نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ منبر پر بیٹھے، فرمایا اپنے ایک نیک بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا کہ دنیا کی نعمتوں میں سے جو وہ چاہے اسے اپنے لیے پسند کرلے یا جو اللہ تعالیٰ کے یہاں ہے (آخرت میں) اسے پسند کرلے۔ اس بندے نے اللہ تعالیٰ کے ہاں ملنے والی چیز کو پسند کرلیا۔ اس پر ابوبکر ؓ رونے لگے اور عرض کیا ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ (ابوسعید ؓ کہتے ہیں) ہمیں ابوبکر ؓ کے اس رونے پر حیرت ہوئی، بعض لوگوں نے کہا اس بزرگ کو دیکھئیے نبی کریم تو ایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا کی نعمتوں اور جو اللہ کے پاس ہے اس میں سے کسی کے پسند کرنے کا اختیار دیا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ لیکن رسول اللہ ہی کو ان دو چیزوں میں سے ایک کا اختیار دیا گیا اور ابوبکر ؓ ہم میں سب سے زیادہ اس بات سے واقف تھے اور رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر احسان کرنے والے ابوبکر ہیں۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بنا سکتا تو ابوبکر ؓ کو بناتا البتہ اسلامی رشتہ ان کے ساتھ کافی ہے۔ مسجد میں کوئی دروازہ اب کھلا ہوا باقی نہ رکھا جائے سوائے ابوبکر کے گھر کی طرف کھلنے والے دروازے کے۔
Top