صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 1713
حدیث نمبر: 4318 - 4319
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏وَزَعَمَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ:‏‏‏‏ إِمَّا السَّبْيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا الْمَالَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَنْظَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ قَدْ طَيَّبْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِي ذَلِكَ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا هَذَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْ سَبْيِ هَوَازِنَ.
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ہم سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ بن شہاب نے) بیان کیا کہ محمد بن شہاب نے کہا کہ ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ انہیں مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ ؓ نے خبر دی کہ جب قبیلہ ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہوا تو رسول اللہ رخصت دینے کھڑے ہوئے، انہوں نے آپ سے یہ درخواست کی کہ ان کا مال اور ان کے (قبیلے کے قیدی) انہیں واپس دے دئیے جائیں۔ نبی کریم نے فرمایا جیسا کہ تم لوگ دیکھ رہے ہو، میرے ساتھ کتنے اور لوگ بھی ہیں اور دیکھو سچی بات مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔ اس لیے تم لوگ ایک ہی چیز پسند کرلو یا تو اپنے قیدی لے لو یا مال لے لو۔ میں نے تم ہی لوگوں کے خیال سے (قیدیوں کی تقسیم میں) تاخیر کی تھی۔ نبی کریم نے طائف سے واپس ہو کر تقریباً دس دن ان کا انتظار کیا تھا۔ آخر جب ان پر واضح ہوگیا کہ نبی کریم انہیں صرف ایک ہی چیز واپس کریں گے تو انہوں نے کہا کہ پھر ہم اپنے (قبیلے کے) قیدیوں کی واپسی چاہتے ہیں۔ چناچہ آپ نے مسلمانوں کو خطاب کیا، اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کرنے کے بعد فرمایا: امابعد! تمہارے بھائی (قبیلہ ہوازن کے لوگ) توبہ کر کے ہمارے پاس آئے ہیں، مسلمان ہو کر اور میری رائے یہ ہے کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں۔ اس لیے جو شخص (بلا کسی دنیاوی صلہ کے) انہیں اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہے وہ واپس کر دے یہ بہتر ہے اور جو لوگ اپنا حصہ نہ چھوڑنا چاہتے ہوں، ان کا حق قائم رہے گا۔ وہ یوں کرلیں کہ اس کے بعد جو سب سے پہلے غنیمت اللہ تعالیٰ ہمیں عنایت فرمائے گا اس میں سے ہم انہیں اس کے بدلہ دے دیں گے تو وہ ان کے قیدی واپس کردیں۔ تمام صحابہ ؓ نے کہا: یا رسول اللہ! ہم خوشی سے (بلا کسی بدلہ کے) واپس کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ نے فرمایا کہ اس طرح ہمیں اس کا علم نہیں ہوگا کہ کس نے اپنی خوشی سے واپس کیا ہے اور کس نے نہیں، اس لیے سب لوگ جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا فیصلہ ہمارے پاس لائیں۔ چناچہ سب واپس آگئے اور ان کے چودھریوں نے ان سے گفتگو کی پھر وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ سب نے خوشی اور فراخ دلی کے ساتھ اجازت دے دی ہے۔ ابن عباس ؓ نے کہا یہی ہے وہ حدیث جو مجھے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق پہنچی ہے۔
Top