مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 150
حدیث نمبر: 4304
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، ‏‏‏‏‏‏فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُرْوَةُ:‏‏‏‏ فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أُسَامَةُ:‏‏‏‏ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا أَهْلَكَ النَّاسَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُطِعَتْ يَدُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ وَتَزَوَّجَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَكَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
لیث، یونس، ابن شہاب، عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر سے روایت کرتے ہیں جن کی پیشانی پر آنحضرت ﷺ نے مکہ کے سال ہاتھ پھیرا تھا۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ غزوہ فتح (مکہ) کے موقع پر ایک عورت نے نبی کریم کے عہد میں چوری کرلی تھی۔ اس عورت کی قوم گھبرائی ہوئی اسامہ بن زید ؓ کے پاس آئی تاکہ وہ نبی کریم سے اس کی سفارش کردیں (کہ اس کا ہاتھ چوری کے جرم میں نہ کاٹا جائے) ۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب اسامہ ؓ نے اس کے بارے میں نبی کریم سے گفتگو کی تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا! تم مجھ سے اللہ کی قائم کی ہوئی ایک حد کے بارے میں سفارش کرنے آئے ہو۔ اسامہ ؓ نے عرض کیا: میرے لیے دعا مغفرت کیجئے، یا رسول اللہ! پھر دوپہر بعد نبی کریم نے صحابہ ؓ کو خطاب کیا، اللہ تعالیٰ کی اس کے شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں سے پہلے لوگ اس لیے ہلاک ہوگئے کہ اگر ان میں سے کوئی معزز شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کوئی کمزور چوری کرلیتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرلے تو میں اس کا ہاتھ کاٹوں گا۔ اس کے بعد نبی کریم نے اس عورت کے لیے حکم دیا اور ان کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر اس عورت نے صدق دل سے توبہ کرلی اور شادی بھی کرلی۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بعد میں وہ میرے یہاں آتی تھیں۔ ان کو اور کوئی ضرورت ہوتی تو میں رسول اللہ کے سامنے پیش کردیتی۔
Top