مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 4177
حدیث نمبر: 4177
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ:‏‏‏‏ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا،‏‏‏‏ فَسَأَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ شَيْءٍ،‏‏‏‏ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ،‏‏‏‏ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا عُمَرُ،‏‏‏‏ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ،‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي،‏‏‏‏ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ أَمَامَ الْمُسْلِمِينَ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ،‏‏‏‏ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ،‏‏‏‏ وَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَرَأَ:‏‏‏‏ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا.
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
مجھ سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں زید بن اسلم نے اور انہیں ان کے والد اسلم نے کہ رسول اللہ کسی سفر یعنی (سفر حدیبیہ) میں تھے، رات کا وقت تھا اور عمر بن خطاب ؓ آپ کے ساتھ ساتھ تھے۔ عمر ؓ نے آپ سے کچھ پوچھا لیکن (اس وقت آپ وحی میں مشغول تھے ‘ عمر ؓ کو خبر نہ تھی) آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر پوچھا ‘ آپ نے پھر کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر پوچھا ‘ آپ نے اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ اس پر عمر ؓ نے (اپنے دل میں) کہا: عمر! تیری ماں تجھ پر روئے ‘ رسول اللہ سے تم نے تین مرتبہ سوال کیا ‘ آپ نے تمہیں ایک مرتبہ بھی جواب نہیں دیا۔ عمر ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنے اونٹ کو ایڑ لگائی اور مسلمانوں سے آگے نکل گیا۔ مجھے ڈر تھا کہ کہیں میرے بارے میں کوئی وحی نہ نازل ہوجائے۔ ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ میں نے سنا ‘ ایک شخص مجھے آواز دے رہا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سوچا کہ میں تو پہلے ہی ڈر رہا تھا کہ میرے بارے میں کہیں کوئی وحی نازل نہ ہوجائے۔ پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا۔ آپ نے فرمایا کہ رات مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے اور وہ مجھے اس تمام کائنات سے زیادہ عزیز ہے جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ پھر آپ نے سورة إنا فتحنا لک فتحا مبينا‏ بیشک ہم نے آپ کو کھلی ہوئی فتح دی ہے۔ کی تلاوت فرمائی۔
Top