صحیح مسلم - منافقین کی صفات اور ان کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 7108
حدیث نمبر: 980
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنَّا نَمْنَعُ جَوَارِيَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ يَوْمَ الْعِيدِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَأَتَيْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَكَانَتْ أُخْتُهَا مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ فَكُنَّا نَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى وَنُدَاوِي الْكَلْمَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ حَفْصَةُ:‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أَتَيْتُهَا فَسَأَلْتُهَا، ‏‏‏‏‏‏أَسَمِعْتِ فِي كَذَا وَكَذَا ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏بِأَبِي وَقَلَّمَا ذَكَرَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لِيَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوْ قَالَ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ شَكَّ أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحُيَّضُ، ‏‏‏‏‏‏وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهَا:‏‏‏‏ الْحُيَّضُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏أَلَيْسَ الْحَائِضُ تَشْهَدُ عَرَفَاتٍ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا ؟.
باب: اگر کسی عورت کے پاس عید کے دن دوپٹہ (یا چادر) نہ ہو۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب سختیانی نے حفصہ بن سیرین کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنی لڑکیوں کو عیدگاہ جانے سے منع کرتے تھے۔ پھر ایک خاتون باہر سے آئی اور قصر بنو خلف میں انہوں نے قیام کیا میں ان سے ملنے کے لیے حاضر ہوئی تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن کے شوہر نبی کریم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک رہے اور خود ان کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ لڑائیوں میں شریک ہوئی تھیں، ان کا بیان تھا کہ ہم مریضوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم میں سے اگر کسی کے پاس چادر نہ ہو اور اس وجہ سے وہ عید کے دن (عیدگاہ) نہ جاسکے تو کوئی حرج ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اس کی سہیلی اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے اور پھر وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حفصہ ؓ نے بیان کیا کہ پھر جب ام عطیہ ؓ یہاں تشریف لائیں تو میں ان کی خدمت میں بھی حاضر ہوئی اور دریافت کیا کہ آپ نے فلاں فلاں بات سنی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ام عطیہ ؓ جب بھی نبی کریم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرے باپ آپ پر فدا ہوں، ہاں تو انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم نے فرمایا کہ جوان پردہ والی یا جوان اور پردہ والی باہر نکلیں۔ شبہ ایوب کو تھا۔ البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں انہیں خیر اور مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہونا چاہیے۔ حفصہ نے کہا کہ میں نے ام عطیہ ؓ سے دریافت کیا کہ حائضہ عورتیں بھی؟ انہوں نے فرمایا کیا حائضہ عورتیں عرفات نہیں جاتیں اور کیا وہ فلاں فلاں جگہوں میں شریک نہیں ہوتیں (پھر اجتماع عید ہی کی شرکت میں کون سی قباحت ہے) ۔
Top