صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 2795
حدیث نمبر: 961
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ فَذَكَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ صَدَقَةً، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لِعَطَاءٍ:‏‏‏‏ أَتَرَى حَقًّا عَلَى الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَاءَ فَيُذَكِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ ذَلِكَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا.
باب: نماز عید کے لیے پیدل یا سوار ہو کر جانا اور نماز کا، خطبہ سے پہلے، اذان اور اقامت کے بغیر ہونا۔
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (عید کے دن) نبی کریم کھڑے ہوئے، پہلے آپ نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ بلال ؓ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال ؓ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
Top