مسند امام احمد - حضرت خ بن ارت (رض) کی مرویات۔ - حدیث نمبر 4414
حدیث نمبر: 900
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتِ امْرَأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلَاةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهَا:‏‏‏‏ لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ.
جو جمعہ میں شریک نہ ہوں، یعنی بچے اور عورتیں وغیرہ، تو کیا ان لوگوں پر بھی غسل واجب ہے؟ ابن عمر رض اللہ عنہ نے کہا کہ غسل انہیں پر واجب ہے جن پر جمعہ واجب ہے
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبیداللہ ابن عمر نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے، انہوں نے کہا کہ عمر ؓ کی ایک بیوی تھیں جو صبح اور عشاء کی نماز جماعت سے پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں۔ ان سے کہا گیا کہ باوجود اس علم کے کہ عمر ؓ اس بات کو مکروہ جانتے ہیں اور وہ غیرت محسوس کرتے ہیں پھر آپ مسجد میں کیوں جاتی ہیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کردیتے۔ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ کی اس حدیث کی وجہ سے کہ اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔
Top