مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 871
حدیث نمبر: 5321 - 5322
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُأُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ:‏‏‏‏ اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ:‏‏‏‏ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ غَلَبَنِي، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ:‏‏‏‏ أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ.
فاطمہ بنت قیس کا واقعہ اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ نکلیں مگر یہ کہ کھلم کھلا بے حیائی کا کام کریں اور یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں اور جو شخص اللہ کی حدود سے آگے بڑھے تو اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا، تو نہیں جانتا کہ شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی نئی صورت نکالے تو انہیں رہنے کے لئے اپنی وسعت کے مطابق جگہ دو، جس طرح تم رہتے ہو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ تاکہ ان پر تنگی کرو اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کو خرچہ دو، یہاں تک کہ وہ بچہ جنیں، آخر آیت بعد عسر یسراتک
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار نے، وہ دونوں بیان کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی (عمرہ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے (شوہر کے) گھر سے لے آئے (عدت کے ایام گزرنے سے پہلے) ۔ عائشہ ؓ کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر (جہاں اسے طلاق ہوئی ہے) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ (مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس ؓ کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی) ۔ عائشہ ؓ نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا (کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا) ۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک (فاطمہ ؓ کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں (میاں بیوی) کے درمیان کشیدگی تھی۔
Top