صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1982
حدیث نمبر: 4622
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ قَوْمٌ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتِهْزَاءً، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ الرَّجُل:‏‏‏‏ مَنْ أَبِي ؟ وَيَقُولُ الرَّجُلُ:‏‏‏‏ تَضِلُّ نَاقَتُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَيْنَ نَاقَتِي ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةَ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ كُلِّهَا.
باب: آیت کی تفسیر ”اے لوگو! ایسی باتیں نبی سے مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں وہ باتیں ناگوار گزریں“۔
ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالنضر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوخیثمہ نے بیان کیا، ان سے ابوجویریہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ بعض لوگ رسول اللہ سے مذاقاً سوالات کیا کرتے تھے۔ کوئی شخص یوں پوچھتا کہ میرا باپ کون ہے؟ کسی کی اگر اونٹنی گم ہوجاتی تو وہ یہ پوچھتے کہ میری اونٹنی کہاں ہوگی؟ ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لکم تسؤكم‏ کہ اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔ یہاں تک کہ پوری آیت پڑھ کر سنائی۔
Top