صحيح البخاری - غسل کا بیان - حدیث نمبر 3686
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ حَسَنٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَقَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ فَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا کُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ کُنَّا نَقُولُ وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهَا لَا يُرْمَی بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَکِنْ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْمُهُ إِذَا قَضَی أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَائِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّی يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَائِ الدُّنْيَا ثُمَّ قَالَ الَّذِينَ يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَاذَا قَالَ قَالَ فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّی يَبْلُغَ الْخَبَرُ هَذِهِ السَّمَائَ الدُّنْيَا فَتَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَی أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ بِهِ فَمَا جَائُوا بِهِ عَلَی وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَکِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيَزِيدُونَ
کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، حسن، یعقوب، عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم سعد، ابوصالح، ابن شہاب، علی بن حسین، حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ مجھے اصحاب نبی ﷺ سے ایک انصاری نے خبر دی کہ وہ ایک رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ پھینکا گیا اور روشنی پھیل گئی تو صحابہ ؓ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم جاہلیت میں کیا کہا کرتے تھے جب کوئی ستارہ اس طرح پھینکا جاتا تھا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ہم کہا کرتے تھے کہ اس رات کوئی بڑا آدمی پیدا کیا گیا ہے اور کوئی بڑا آدمی مرگیا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان ستاروں کو کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے نہیں پھینکا جاتا بلکہ ہمارا پروردگار جب کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو حاملین عرش فرشتے اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں پھر جو ان کے قریب آسمان والوں میں سے ہیں وہ اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے پھر حاملین عرش سے قریب والے حاملین عرش سے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟ پس وہ انہیں اللہ کے حکم کی خبر دیتے ہیں پھر آسمانوں کے دوسرے فرشتے بھی ایک دوسرے کو اس کی خبر دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ خبر آسمان دنیا تک پہنچتی ہے پھر جن اس سنی ہوئی بات کو اچک لیتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں یعنی کاہنوں کے کانوں میں ڈال دتیے ہیں اور ان کو اس کی اطلاع دیتے ہیں اب جو خبر کماحقہ لاتے ہیں وہ سچی ہوتی ہے مگر یہ اسے خلط ملط کردیتے ہیں اور اس میں اپنی مرضی سے کچھ اضافہ کردیتے ہیں۔
Abdullah. Ibn Abbas reported: A person from the Ansar who was amongst the Companions of Allahs Messenger ﷺ reported to me: As we were sitting during the night with Allahs Messenger ﷺ , a meteor shot gave a dazzling light. Allahs Messenger ﷺ said: What did you say in the pre-Islamic days when there was such a shot (of meteor)? They said: Allah and His Messenger know best (the actual position), but we, however, used to say that that very night a great man had been born and a great man had died, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: (These meteors) are shot neither at the death of anyone nor on the birth of anyone. Allah, the Exalted and Glorious, issues Command when He decides to do a thing. Then (the Angels) supporting the Throne sing His glory, then sing the dwellers of heaven who are near to them until this glory of God reaches them who are in the heaven of this world. Then those who are near the supporters of the Throne ask these supporters of the Throne: What has your Lord said? And they accordingly inform them what He says. Then the dwellers of heaven seek information from them until this information reaches the heaven of the world. In this process of transmission (the jinn snatches) what he manages to overhear and he carries it to his friends. And when the Angels see the jinn they attack them with meteors. If they narrate only which they manage to snatch that is correct but they alloy it with lies and make additions to it.
Top