صحیح مسلم - تفسیر کا بیان - حدیث نمبر 4636
حدیث نمبر: 3711
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ،‏‏‏‏ وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ.
حدیث نمبر: 3712
فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ،‏‏‏‏ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَشَهَّدَ عَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ وَذَكَرَ قَرَابَتَهُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَقَّهُمْ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي.
باب: رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کے فضائل اور فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کے فضائل کا بیان۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ فاطمہ ؓ نے ابوبکر ؓ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم سے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فی کی صورت میں دی تھی۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آپ مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا۔
ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ خود فرما گئے ہیں کہ ہماری میراث نہیں ہوتی۔ ہم (انبیاء) جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے اور یہ کہ آل محمد کے اخراجات اسی مال میں سے پورے کئے جائیں مگر انہیں یہ حق نہیں ہوگا کہ کھانے کے علاوہ اور کچھ تصرف کریں اور میں، اللہ کی قسم! آپ کے صدقے میں جو آپ کے زمانے میں ہوا کرتے تھے ان میں کوئی رد و بدل نہیں کروں گا بلکہ وہی نظام جاری رکھوں گا جیسے نبی کریم نے قائم فرمایا تھا۔ پھر علی ؓ ابوبکر ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اے ابوبکر ؓ ہم آپ کی فضیلت و مرتبہ کا اقرار کرتے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے نبی کریم سے اپنی قرابت کا اور اپنے حق کا ذکر کیا، ابوبکر ؓ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپ کی قرابت والوں سے سلوک کرنا مجھ کو اپنی قرابت والوں کے ساتھ سلوک کرنے سے زیادہ پسند ہے۔
Top