Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (5678 - 5782)
Select Hadith
5678
5679
5680
5681
5682
5683
5684
5685
5686
5687
5688
5689
5690
5691
5692
5694
5695
5696
5697
5698
5700
5702
5703
5704
5705
5706
5707
5708
5709
5711
5712
5713
5714
5715
5716
5717
5718
5719
5721
5722
5723
5724
5725
5726
5727
5728
5729
5730
5731
5732
5733
5734
5735
5736
5737
5738
5739
5740
5741
5742
5743
5744
5745
5746
5747
5748
5749
5750
5751
5752
5753
5754
5755
5756
5757
5758
5759
5761
5762
5763
5764
5765
5766
5767
5768
5769
5770
5772
5773
5775
5776
5777
5778
5779
5780
5782
صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2062
عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا. (رواه الترمذى)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ (جامع ترمذی)
تشریح
معلوم ہوا کہ حضرت علی مرتضیٰ ؓ صغر سنی ہی میں رسول اللہ ﷺ کی دعوت پر اسلام لائے اور اس کے بعد برابر آپ ﷺ کی تربیت اور صحبت میں رہے اس لئے آپ ﷺ کی تعلیم سے استفادہ میں ان کو ایک درجہ خصوصیت حاصل ہے۔ اسی بنا پر حضور ﷺ نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا "أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا" (میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں) لیکن اس سے یہ سمجھنا اور یہ نتیجہ نکالنا بس حضرت علیؓ ہی حضور ﷺ کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کے حامل و وارث تھے اور ان ہی کے ذریعہ اس کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان کے سوا کسی دوسرے سے حضور ﷺ کے لائے ہوئے علم و حکمت کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انتہائی درجہ کی نافہمی ہے، قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو اُمیین میں اپنا رسول بنا کر بھیجا جو ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتے ہیں اور کتاب اللہ اور حکمت کی ان کو تعلیم دیتے ہیں قرآن مجید کی یہ آیتیں بتلاتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے کتاب و حکمت کی تعلیم اپنے اپنے ظرف اور اپنی اپنی استعداد کے مطابق تمام صحابہ کرامؓ نے پائی، لہذا یہ سبھی حضور ﷺ کے ذریعہ آئے ہوئے علم و حکمت کا ذریعہ اور دروازہ ہیں۔ یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی دعوت پر حضرت علی مرتضیٰ ؓ جب اسلام لائے تو جیسا کہ ل کھا جا چکا ہے کہ وہ صغیر السن تھے ان کی عمر مشہور روایات کے مطابق صرف آٹھ یا دس سال یا اس سے کچھ زیادہ تھی اور آنحضرت ﷺ کی تعلیم سے استفادہ کی وہی استعداد اور صلاحیت اس وقت ان کو حاصل تھی جو فطری طور پر اس عمر میں ہونا چاہئے لیکن صدیق اکبر ؓ نے اسی دن جب حضور ﷺ کی دعوت پر اسلام قبول کیا تو ان کی عمر چالیس سال کی ہو چکی تھی اور فطری طور پر ان کو استفادہ کی وہ کامل استعداد اور صلاحیت حاصل تھی جو اس عمر میں ہونی چاہئے اس لئے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے سے آئے ہوئے علم و حکمت میں ان کا حصہ دوسرے تمام صحابہ کرامؓ سے مجموعی طور پر زیادہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض وفات میں ان کو اپنی جگہ نماز کا امام مقرر فرمایا یہ بھی حضور ﷺ کی طرف سے حضرت صدیق اکبرؓ کے اعلم بالکتاب والحکمۃ ہونے کی سند تھی پھر صحابہ کرامؓ نے بالاتفاق ان کو آنحضرت ﷺ کا خلیفہ اور امت کا امام تسلیم کر کے عملی طور پا اس کا اعتراف کیا اور گویا اس حقیقت کی شہادت دی۔ نیز یہ بات بھی قابل لحاظ ہے کہ مختلف صحابہ کرام کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے علم دین کے مختلف شعبوں میں ان کے تخصص اور امتیاز کا کر فرمایا ہے، جیسا کہ ان شاء اللہ مناقب ہی کے سلسلہ میں آئندہ درج ہونے والی بعض احادیث سے معلوم ہو گا۔ پھر اس واقعی حقیقت میں کس کو شک و شبہ کی گنجائش ہو سکتی ہے کہ حضرات تابعینؒ نے مختلف صحابہ کرام سے حضور ﷺ کا لایا ہوا علم حاصل کیا، جس کو اللہ تعالیٰ نے محدثین کے ذریعہ حدیث کی کتابوں میں محفوظ کرا دیا اور اسی سے قیامت تک امت کو رہنمائی ملتی رہے گی۔ ذالك تقدير العزيز العليم. یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ابن الجوزیؒ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ وغیرہ ناقد محدثین نے زیر تشریح اس حدث "أَنَا دَارُ الحِكْمَةِ" کو موضوع قرار دیا ہے، خود امام ترمذیؒ نے یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے۔ "هذا حديث غريب منكر" بہرحال سند کے لحاظ سے یہ حدیث محدثین کے نزدیک غیر مقبول اور ناقابل استناد ہے۔
Top