صحیح مسلم - قسامت کا بیان - حدیث نمبر 3679
حدیث نمبر: 4101
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ كُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ،‏‏‏‏ فَجَاءُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذِهِ كُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا نَازِلٌ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ،‏‏‏‏ وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا،‏‏‏‏ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ،‏‏‏‏ فَعَادَ كَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَى الْبَيْتِ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي:‏‏‏‏ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا كَانَ فِي ذَلِكَ صَبْرٌ،‏‏‏‏ فَعِنْدَكِ شَيْءٌ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ،‏‏‏‏ فَذَبَحَتِ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتِ الشَّعِيرَ حَتَّى جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ،‏‏‏‏ ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدِ انْكَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ كَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ،‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَمْ هُوَ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ لَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَثِيرٌ طَيِّبٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعِ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنَ التَّنُّورِ حَتَّى آتِيَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ،‏‏‏‏ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ قَالَ:‏‏‏‏ وَيْحَكِ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ هَلْ سَأَلَكَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَى أَصْحَابِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّى شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ.
باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد ایمن حبشی نے بیان کیا کہ میں جابر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خندق کے موقع پر خندق کھود رہے تھے کہ ایک بہت سخت قسم کی چٹان نکلی (جس پر کدال اور پھاوڑے کا کوئی اثر نہیں ہوتا تھا اس لیے خندق کی کھدائی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی) صحابہ ؓ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے عرض کیا کہ خندق میں ایک چٹان ظاہر ہوگئی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ میں اندر اترتا ہوں۔ چناچہ آپ کھڑے ہوئے اور اس وقت (بھوک کی شدت کی وجہ سے) آپ کا پیٹ پتھر سے بندھا ہوا تھا۔ آپ نے کدال اپنے ہاتھ میں لی اور چٹان پر اس سے مارا۔ چٹان (ایک ہی ضرب میں) بالو کے ڈھیر کی طرح بہہ گئی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے گھر جانے کی اجازت دیجئیے۔ (گھر آ کر) میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج میں نے نبی کریم کو (فاقوں کی وجہ سے) اس حالت میں دیکھا کہ صبر نہ ہوسکا۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں کچھ جَو ہیں اور ایک بکری کا بچہ۔ میں نے بکری کے بچہ کو ذبح کیا اور میری بیوی نے جَو پیسے۔ پھر گوشت کو ہم نے چولھے پر ہانڈی میں رکھا اور میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آٹا گوندھا جا چکا تھا اور گوشت چولھے پر پکنے کے قریب تھا۔ نبی کریم سے میں نے عرض کیا گھر کھانے کے لیے مختصر کھانا تیار ہے۔ یا رسول اللہ! آپ اپنے ساتھ ایک دو آدمیوں کو لے کر تشریف لے چلیں۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ کتنا ہے؟ میں نے آپ کو سب کچھ بتادیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تو بہت ہے اور نہایت عمدہ و طیب ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہہ دو کہ چولھے سے ہانڈی نہ اتاریں اور نہ تنور سے روٹی نکالیں میں ابھی آ رہا ہوں۔ پھر صحابہ سے فرمایا کہ سب لوگ چلیں۔ چناچہ تمام انصار و مہاجرین تیار ہوگئے۔ جب جابر ؓ گھر پہنچے تو اپنی بیوی سے انہوں نے کہا اب کیا ہوگا؟ رسول اللہ تو تمام مہاجرین و انصار کو ساتھ لے کر تشریف لا رہے ہیں۔ انہوں نے پوچھا، نبی کریم نے آپ سے کچھ پوچھا بھی تھا؟ جابر ؓ نے کہا کہ ہاں۔ آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ اندر داخل ہوجاؤ لیکن اژدہام نہ ہونے پائے۔ اس کے بعد آپ روٹی کا چورا کرنے لگے اور گوشت اس پر ڈالنے لگے۔ ہانڈی اور تنور دونوں ڈھکے ہوئے تھے۔ آپ نے اسے لیا اور صحابہ کے قریب کردیا۔ پھر آپ نے گوشت اور روٹی نکالی۔ اس طرح آپ برابر روٹی چورا کرتے جاتے اور گوشت اس میں ڈالتے جاتے۔ یہاں تک کہ تمام صحابہ شکم سیر ہوگئے اور کھانا بچ بھی گیا۔ آخر میں آپ نے (جابر ؓ کی بیوی سے) فرمایا کہ اب یہ کھانا تم خود کھاؤ اور لوگوں کے یہاں ہدیہ میں بھیجو کیونکہ لوگ آج کل فاقہ میں مبتلا ہیں۔
Top