سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 2953
و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ تَمَامَ الْآيَةِ
بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
محمد بن معمر، بن ربعی قیسی روح بن عبادہ، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! میرا باپ کون تھا آپ ﷺ نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی تھا اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (یااَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْلُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ ) 5۔ المائدہ: 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہوجائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔
Anas bin Malik (RA) reported that a person said: Allahs Messenger, who is my father? And he said: Your father is so and so, and there was revealed this verse: "Do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you, might cause you harm" (v. 101).
Top