مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2181
حدیث نمبر: 6535
حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ سورة الأعراف آية 43، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏لَأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا.
قیامت میں قصاص لئے جانے کا بیان اور اس کا نام حاقہ ہے اس لئے کہ اس دن تمام کاموں کا بدلہ دیا جائے گا حقہ اور حاقہ اور قارعہ اور غاشیہ اور کے ایک ہی معنی ہیں، اور تغابن کے معنی ہیں، اہل جنت کا دوزخ والوں کو فراموش کردینا۔
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا اس آیت کے بارے میں ونزعنا ما في صدورهم من غل‏ کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا مومنین جہنم سے چھٹکارا پاجائیں گے لیکن دوزخ و جنت کے درمیان ایک پل پر انہیں روک لیا جائے گا اور پھر ایک کے دوسرے پر ان مظالم کا بدلہ لیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان آپس میں ہوئے تھے اور جب کانٹ چھانٹ کرلی جائے گی اور صفائی ہوجائے گی تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ) کی جان ہے! جنتیوں میں سے ہر کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا۔
Top