صحیح مسلم - خرید وفروخت کا بیان - حدیث نمبر 5709
حدیث نمبر: 2686
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَثَلُ الْمُدْهِنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا سَفِينَةً، ‏‏‏‏‏‏فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّونَ بِالْمَاءِ عَلَى الَّذِينَ فِي أَعْلَاهَا فَتَأَذَّوْا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ فَأْسًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا لَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ تَأَذَّيْتُمْ بِي، ‏‏‏‏‏‏وَلَا بُدَّ لِي مِنَ الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ تَرَكُوهُ أَهْلَكُوهُ وَأَهْلَكُوا أَنْفُسَهُمْ.
باب: مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کرنا۔
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ ہم سے شعبی نے بیان کیا، انہوں نے نعمان بن بشیر ؓ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم نے فرمایا اللہ کی حدود میں سستی برتنے والے اور اس میں مبتلا ہوجانے والے کی مثال ایک ایسی قوم کی سی ہے جس نے ایک کشتی (پر سفر کرنے کے لیے جگہ کے بارے میں) قرعہ اندازی کی۔ پھر نتیجے میں کچھ لوگ نیچے سوار ہوئے اور کچھ اوپر۔ نیچے کے لوگ پانی لے کر اوپر کی منزل سے گزرتے تھے اور اس سے اوپر والوں کو تکلیف ہوتی تھی۔ اس خیال سے نیچے والا ایک آدمی کلہاڑی سے کشتی کا نیچے کا حصہ کاٹنے لگا (تاکہ نیچے ہی سمندر سے پانی لے لیا کرے) اب اوپر والے آئے اور کہنے لگے کہ یہ کیا کر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ تم لوگوں کو (میرے اوپر آنے جانے سے) تکلیف ہوتی تھی اور میرے لیے بھی پانی ضروری تھا۔ اب اگر انہوں نے نیچے والے کا ہاتھ پکڑ لیا تو انہیں بھی نجات دی اور خود بھی نجات پائی۔ لیکن اگر اسے یوں ہی چھوڑ دیا تو انہیں بھی ہلاک کیا اور خود بھی ہلاک ہوگئے۔
Top