صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5181
عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال كنا في مجلس فطلع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى رأسه أثر ماء فقلنا يا رسول الله نراك طيب النفس . قال أجل . قال ثم خاض القوم في ذكر الغنى فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا باس بالغنى لمن اتقى الله عز وجل والصحة لمن اتقى خير من الغنى وطيب النفس من النعيم رواه أحمد
کلام نافع
حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ ذکر اللہ کے بغیر زیادہ کلام نہ کرو کیونکہ ذکر اللہ کے بغیر کلام کی کثرت دل کی سختی کا باعث ہے اور یاد رکھو کہ آدمیوں میں اللہ سے دور سب سے وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی)

تشریح
کثرت کلام کو دل کی سختی کا باعث اس لئے بتایا گیا ہے کہ عام طور پر بہت زیادہ بولنے والا شخص اپنی ہی بات کہنا اور منوانا چاہتا ہے وہ صحیح اور مبنی برحق بات سنتا ہی نہیں اور نہ اپنی بات کے علاوہ کسی بات کو صحیح سمجھتا ہے چاہے وہ حقیقت سے کتنی ہی قریب کیوں نہ ہو اس کی سب بڑی خواہش لوگوں سے اختلاط و ارتباط ہوتی ہے خوف اللہ اس کے نزدیک کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا اور آخرت سے غفلت اس کا شعار ہوتا ہے۔
Top