مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 3202
حدیث نمبر: 7543
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنَ الْيَهُودِ قَدْ زَنَيَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِلْيَهُودِ:‏‏‏‏ مَا تَصْنَعُونَ بِهِمَا ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَنُخْزِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ سورة آل عمران آية 93 فَجَاءُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَرْضَوْنَ:‏‏‏‏ يَا أَعْوَرُ اقْرَأْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ارْفَعْ يَدَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَفَعَ يَدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فِيهِ آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ عَلَيْهِمَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّا نُكَاتِمُهُ بَيْنَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا فَرَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا الْحِجَارَةَ.
تورات و دیگر کتب الہیہ کی عربی اور دوسری زبانوں میں تفسیر کے جائز ہونے کا بیان۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تورات لاؤ اور اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ مجھ سے ابو سفیان بن حرب نے بیان کیا کہ ہرقل نے اپنے مترجم کو بلایا پھر نبی ﷺ کا خط منگوایا، انہوں نے اس کو پڑھا اس میں لکھا تھا" بسم اللہ الرحمن الرحیم من محمد عبداللہ ورسولہ الی ھرقل و یا اھل الکتاب تعالوا الی کلمۃ سواء بیننا وبینکم " اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد ﷺ کی طرف سے ہرقل کے نام، اہل کتاب تم اس کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے۔
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے پاس ایک یہودی مرد اور عورت لائے گئے، جنہوں نے زنا کیا تھا۔ نبی کریم نے یہودیوں سے پوچھا کہ تم ان کے ساتھ کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم ان کا منہ کالا کر کے انہیں رسوا کرتے ہیں۔ نبی کریم نے فرمایا کہ پھر توریت لاؤ اور اس کی تلاوت کرو اگر تم سچے ہو چناچہ وہ (توریت) لائے اور ایک شخص سے جس پر وہ مطمئن تھے کہا کہ اے اعور! پڑھو۔ چناچہ اس نے پڑھا اور جب اس کے ایک مقام پر پہنچا تو اس پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اپنا ہاتھ اٹھاؤ، جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تو اس میں آیت رجم بالکل واضح طور پر موجود تھی، اس نے کہا: اے محمد! ان پر رجم کا حکم تو واقعی ہے لیکن ہم اسے آپس میں چھپاتے ہیں۔ چناچہ دونوں رجم کئے گئے، میں نے دیکھا کہ مرد عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پر جھکا پڑتا تھا۔
Top