صحيح البخاری - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 1646
حدیث نمبر: 7018
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتِ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَكَى، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ ؟، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ.
خواب میں بہتا ہوا چشمہ دیکھنے کا بیان
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے ام علاء ؓ نے بیان کیا جو انہیں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو عثمان بن مظعون ؓ کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا۔ پھر وہ بیمار پڑگئے، ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن ان کی وفات ہوگئی۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابوالسائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں، میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات (موت) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ ام العلاء ؓ نے کہا کہ واللہ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عثمان ؓ کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا۔ چناچہ میں نے حاضر ہو کر نبی کریم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے۔
Top