صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6164
حدیث نمبر: 4827
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ مَرْوَانُ عَلَى الْحِجَازِ اسْتَعْمَلَهُ مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَخَطَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ يَذْكُرُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ لِكَيْ يُبَايَعَ لَهُ بَعْدَ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ خُذُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ بَيْتَ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَقْدِرُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مَرْوَانُ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي سورة الأحقاف آية 17، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ:‏‏‏‏ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِينَا شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عُذْرِي.
باب: آیت کی تفسیر ”اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ افسوس ہے تم پر، کیا تم مجھے یہ خبر دیتے ہو کہ میں قبر سے پھر دوبارہ نکالا جاؤں گا، مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں والدین اللہ سے فریاد کر رہے ہیں (اور اس اولاد سے کہہ رہے ہیں) ارے تیری کم بختی تو ایمان لا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ تو اس پر وہ کہتا کیا ہے کہ یہ بس اگلوں کے ڈھکوسلے ہیں“۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے یوسف بن ماہک نے بیان کیا کہ مروان کو معاویہ ؓ نے حجاز کا امیر (گورنر) بنایا تھا۔ اس نے ایک موقع پر خطبہ دیا اور خطبہ میں یزید بن معاویہ کا باربار ذکر کیا، تاکہ اس کے والد (معاویہ ؓ) کے بعد اس سے لوگ بیعت کریں۔ اس پر عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ نے اعتراضاً کچھ فرمایا۔ مروان نے کہا اسے پکڑ لو۔ عبدالرحمٰن اپنی بہن عائشہ ؓ کے گھر میں چلے گئے تو وہ لوگ پکڑ نہیں سکے۔ اس پر مروان بولا کہ اسی شخص کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی والذي قال لوالديه أف لکما أتعدانني‏ کہ اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تف ہے تم پر کیا تم مجھے خبر دیتے ہو۔ اس پر عائشہ ؓ نے کہا کہ ہمارے (آل ابی بکر کے) بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی آیت نازل نہیں کی بلکہ تہمت سے میری برات ضرور نازل کی تھی۔
Top