صحیح مسلم - فضائل کا بیان - حدیث نمبر 6037
حدیث نمبر: 4762
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ سَعِيدٌ:‏‏‏‏ قَرَأْتُهَا عَلَىابْنِ عَبَّاسٍ كَمَا قَرَأْتَهَا عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذِهِ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ الَّتِي فِي سُورَةِ النِّسَاءِ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس (انسان) کی جان کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے وہ قتل نہیں کرتے، مگر ہاں حق پر اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا اسے سزا بھگتنی ہی پڑے گی“ «أثاما» کے معنی عقوبت و سزا ہے۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے قاسم بن ابی بزہ نے خبر دی، انہوں نے سعید بن جبیر سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو کیا اس کی اس گناہ سے توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ (ابن ابی بزہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر یہ آیت پڑھی ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق‏ کہ اور جس جان کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے قتل نہ کرتے، مگر ہاں حق کے ساتھ۔ سعید بن جبیر نے کہا کہ میں نے بھی یہ آیت ابن عباس ؓ کے سامنے پڑھی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ مکی آیت اور مدنی آیت جو اس سلسلہ میں سورة نساء میں ہے اس سے اس کا حکم منسوخ ہوگیا ہے۔
Top