صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3131
حدیث نمبر: 4672
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَال:‏‏‏‏ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ سورة التوبة آية 80، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ سَأَزِيدُهُ عَلَى سَبْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ سورة التوبة آية 84.
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس پر کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھئیے اور نہ اس کی (دعائے مغفرت کے لیے) قبر پر کھڑے ہوئیے، بیشک انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ فاسق مرے ہیں“۔
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے، ان سے عبیداللہ نے اور ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ بن ابی رسول اللہ کی خدمت میں آئے۔ نبی کریم نے انہیں اپنا کرتہ عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اس کرتے سے اسے کفن دیا جائے پھر آپ اس پر نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو عمر ؓ نے آپ کا دامن پکڑ لیا اور عرض کیا آپ اس پر نماز پڑھانے کے لیے تیار ہوگئے حالانکہ یہ منافق ہے، اللہ تعالیٰ بھی آپ کو ان کے لیے استغفار سے منع کرچکا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے۔ یا راوی نے خيرني کی جگہ لفظ أخبرني نقل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم‏ کہ آپ ان کے لیے استغفار کریں خواہ نہ کریں۔ اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی استغفار کریں گے جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا۔ نبی کریم نے فرمایا کہ میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفار کروں گا۔ عمر ؓ نے بیان کیا کہ پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی اور ہم نے بھی ان کے ساتھ پڑھی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره إنهم کفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون‏ کہ اور ان میں سے جو کوئی مرجائے، آپ اس پر کبھی بھی جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بیشک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ اس حال میں مرے ہیں کہ وہ نافرمان تھے۔
Top