صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 2330
حدیث نمبر: 4936
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِإِصْبَعَيْهِ هَكَذَا بِالْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ: بُعِثْتُ وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ.
تفسیر سورت والنازعات اور مجاہد نے کہا کہ آیۃ الکبری سے مراد حضرت موسیٰ کا عصا اور ان کا ہاتھ ہے اور کہا جاتا ہے کہ ناخرہ اور نخرکے ایک ہی معنی جیسے طامع اور طمع اور باخل وبخیل کے ایک معنی ہیں بعض نے کہا کہ نخرہ کے معنے بوسیدہ اور ناخرہ اس کھوکھلی ہڈی کو کہتے ہیں جس سے ہوا گذرے تو آواز پیدا ہو اور ابن عباس نے کہا کہ ایان مرسٰھا سے مراد ہے کہ کب اس کی انتہا کا وقت ہے اور مرسی السفینۃ اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں جہاں لنگر انداز ہو۔
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سہل بن سعد ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہا آپ اپنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کے اشارے سے فرما رہے تھے کہ میں ایسے وقت میں مبعوث ہوا ہوں کہ میرے اور قیامت کے درمیان صرف ان دو کے برابر فاصلہ ہے۔
Top