صحيح البخاری - حدود اور حدود سے بچنے کا بیان - حدیث نمبر 5296
حدیث نمبر: 3224
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍحَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ حَشَوْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ كَأَنَّهَا نُمْرُقَةٌ فَجَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ بَيْنَ الْبَابَيْنِ وَجَعَلَ يَتَغَيَّرُ وَجْهُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ مَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا بَالُ هَذِهِ الْوِسَادَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وِسَادَةٌ جَعَلْتُهَا لَكَ لِتَضْطَجِعَ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَأَنَّ مَنْ صَنَعَ الصُّورَةَ يُعَذَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ.
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن امیہ نے، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ میں نے نبی کریم کے لیے ایک تکیہ بھرا، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہ ایسا ہوگیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! ہم سے کیا غلطی ہوئی؟ نبی کریم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں۔ اس پر آپ نے فرمایا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا۔
Top