صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3156
وَعَنْ یَحْیَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ اِنَّ عُمَرَ خَرَجَ فِیْ رَکْبٍ فِیْھِمْ عَمْرُو ابْنُ الْعَاصِ حَتّٰی وَرَدُوْا حَوْضًا فَقَالَ عَمْرُوْ یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ ھَلْ تَرِدْ حَوْضَک السِّبَاعُ فَقَالَ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ لَا تُخْبِرْنَا فَاِنَّا نَرِدُ عَلَی السِّبَاعِ وَ تَرِدُ عَلَیْنَا رَوَاہُ مَالِکٌ وَّ زَادَ رَزِیْنٌ قَالَ زَادَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ فِی قَوْلِ عُمَرَوَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَھَا مَا اَخَذَتْ فِیْ بُطُوْنِھَا وَمَا بَقِیَ فَھُوَلَنَا طُھُوْرٌ وَ شَرَابٌ۔
پانی کے احکام کا بیان
حضرت یحییٰ بن عبدالرحمن (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ ایک قافلہ کے ہمراہ کہ جس میں حضرت عمرو بن عاص ؓ بھی تھے چلے جب (اہل قافلہ جنگل میں) ایک تالاب پر پہنچے تو حضرت عمرو بن عاص (رح) نے پوچھا کہ اے تالاب کے مالک کیا تمہارے اس تالاب پر (پانی پینے کے لئے) درندے بھی آتے ہیں؟ (یہ سن کر حضرت عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ اے تالاب کے مالک یہ بتانے کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے کہ ہم درندوں پر آتے ہیں اور درندے ہم پر آتے ہیں یعنی کبھی تو ہم پانی پر آتے ہیں اور کبھی درندے پانی پر آتے ہیں اور چونکہ تالاب میں پانی زیادہ ہے اس لئے درندوں کے پینے سے ناپاک نہیں ہوتا (مالک) اور رزین نے کہا ہے کہ بعض راویوں نے حضرت عمر ؓ کے اس قول میں یہ الفاظ زائد نقل کئے ہیں کہ (حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں) میں نے خود سرکار دو عالم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ درندے جو اپنے پیٹ میں لے جائیں وہ ان کا ہے اور جو باقی رہ جائے وہ ہمارے پینے کے قابل اور پاک کرنے والا ہے۔
Narrated Umar bin Dinar (RA): I was sitting with Jabir bin Zaid and Amr bin Aus, and Bjalla was narrating to them in 7O A.H. the year when Musab bin Az-Zubair was the leader of the pilgrims of Basra. We were sitting at the steps of Zam-zam well and Bajala said, "I was the clerk of Juz bin Muawiyah, Al-Ahnafs paternal uncle. A letter came from Umar bin Al-Khattab (RA) one year before his death; and it was read:-- "Cancel every marriage contracted among the Magians between relatives of close kinship (marriages that are regarded illegal in Islam: a relative of this sort being called Dhu-Mahram.)" Umar did not take the Jizya from the Magian infidels till Abdur-Rahman bin Auf testified that Allahs Apostle ﷺ had taken the Jizya from the Magians of Hajar.
Top