Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2782 - 3189)
Select Hadith
2782
2783
2784
2785
2786
2787
2788
2790
2791
2792
2793
2794
2795
2796
2797
2798
2799
2801
2802
2803
2804
2805
2807
2808
2809
2810
2811
2812
2813
2814
2815
2816
2817
2818
2819
2820
2821
2822
2823
2824
2825
2826
2827
2828
2829
2830
2831
2832
2833
2834
2835
2836
2837
2838
2839
2840
2841
2842
2843
2844
2845
2846
2847
2848
2849
2850
2851
2852
2853
2854
2855
2856
2857
2858
2859
2860
2861
2862
2863
2864
2865
2866
2867
2868
2869
2870
2871
2872
2873
2874
2875
2876
2877
2879
2880
2881
2882
2883
2884
2885
2886
2888
2889
2890
2891
2892
2893
2894
2896
2897
2898
2899
2900
2901
2902
2903
2904
2905
2906
2908
2909
2910
2911
2912
2913
2914
2915
2916
2917
2918
2919
2920
2921
2922
2923
2924
2925
2926
2927
2928
2929
2930
2931
2932
2933
2934
2935
2936
2937
2938
2939
2940
2942
2943
2945
2946
2947
2948
2949
2950
2951
2952
2953
2954
2955
2956
2957
2958
2959
2960
2961
2962
2964
2965
2967
2968
2969
2970
2971
2972
2973
2974
2975
2976
2977
2978
2979
2980
2981
2982
2983
2984
2985
2986
2987
2988
2989
2990
2991
2992
2993
2994
2995
2996
2997
2998
2999
3000
3001
3002
3003
3004
3005
3006
3007
3008
3009
3010
3011
3012
3014
3015
3016
3017
3018
3019
3020
3021
3022
3023
3024
3025
3027
3028
3029
3030
3031
3032
3033
3034
3035
3037
3038
3039
3040
3041
3042
3043
3044
3045
3046
3047
3048
3050
3051
3052
3053
3054
3055
3056
3057
3058
3059
3060
3061
3062
3063
3064
3065
3066
3067
3068
3069
3070
3071
3072
3073
3074
3075
3076
3077
3078
3080
3081
3082
3083
3084
3085
3086
3087
3088
3089
3090
3091
3092
3094
3095
3096
3097
3098
3099
3100
3101
3102
3103
3104
3105
3106
3107
3108
3109
3110
3111
3113
3114
3115
3116
3117
3118
3119
3120
3121
3122
3123
3124
3125
3126
3127
3128
3129
3130
3131
3133
3134
3135
3136
3137
3138
3139
3140
3141
3142
3143
3144
3145
3146
3147
3148
3149
3150
3151
3152
3153
3154
3155
3156
3157
3158
3159
3161
3162
3163
3164
3166
3167
3168
3169
3170
3171
3172
3173
3174
3175
3176
3177
3178
3179
3180
3181
3182
3183
3184
3185
3186
3188
3189
صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1794
عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : قد عفوت عن الخيل والرقيق فهاتوا صدقة الرقة : من كل أربعين درهما درهم وليس في تسعين ومائة شيء فإذا بلغت مائتين ففيها خمسة دراهم . رواه الترمذي وأبو داود وفي رواية لأبي داود عن الحارث عن علي قال زهير أحسبه عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال : هاتوا ربع العشر من كل أربعين درهما درهم وليس عليكم شيء حتى تتم مائتي درهم . فإذا كانت مائتي درهم ففيها خمسة دراهم . فما زاد فعلى حساب ذلك . وفي الغنم في كل أربعين شاة شاة إلى عشرين ومائة ز فإن زادت واحدة فشاتان إلى مائتين . فإن زادت فثلاث شياه إلى ثلاثمائة فإذا زادت على ثلاث مائة ففي كل مائة شاة . فإن لم تكن إلا تسع وثلاثون فليس عليك فيها شيء وفي البقر : في كل ثلاثين تبيع وفي الأربعين مسنة وليس على العوامل شيء
گائے اور بیل کی زکوۃ
حضر علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ میں نے گھوڑوں اور غلاموں میں زکوٰۃ معاف رکھی ہے یعنی اگر غلام تجارت کے لئے نہ ہوں تو ان میں نہیں ہے اور گھوڑوں کی زکوٰۃ کے بارے میں ائمہ کا جو اختلاف ہے اسے بیان کیا جا چکا ہے تم چاندی کی زکوٰۃ ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم کے حساب سے ادا کرو جب کہ چاندی بقدر نصاب دو سو درہم ہو کیونکہ ایک سو نوے درہم یعنی دو سو درہم سے کم چاندی میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے جب دو سو درہم چاندی ہو تو اس میں سے پانچ درہم زکوٰۃ کے طور پر دینا واجب ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد) ابوداؤد نے حارث اعور سے حضرت علی ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ زہیر نے جو حارث سے روایت نقل کرتے ہیں کہا کہ میرا گمان ہے کہ حارث نے یہ کہا ہے کہ حضرت علی ؓ نے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ تم ہر سال ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم یعنی چالیسواں حصہ ادا کروں اور تم پر اس وقت تک کچھ واجب نہیں جب تک کہ تمہارے پاس دو سو درہم پورے نہ ہوں جب دو سو درہم پورے ہوں تو ان میں بطور زکوٰۃ پانچ درہم واجب ہوں گے اور جب دو سو درہم سے زائد ہوں گے تو ان میں اسی حساب سے زکوٰۃ واجب ہوگی اور بکریوں کا نصاب یہ ہے کہ ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری واجب ہوتی ہے اور یہ ایک بکری ایک سو بیس تک کی تعداد کے لئے ہے اور جب اس تعداد سے ایک بکری بھی زائد ہوجائے تو دو سو تک دو بکریاں واجب ہوں گی اور جب دو سو سے ایک بکری بھی زائد ہوگی تو تین سو تک تین بکریاں واجب ہوں گی اور جب تین سو سے زائد ہوں یعنی چار سو ہوجائیں تو ہر سو بکریں میں ایک بکری واجب ہوگی ہوگی اور اگر تمہارے پاس بقدر نصاب بکریاں نہ ہوں یعنی انتالیس بکریاں ہوں تو پھر ان میں تمہارے ذمہ کچھ بھی واجب نہیں ہوگا اور گائے کا نصاب یہ ہے کہ ہر تیس میں ایک سال کی عمر کا ایک بیل اور چالیس میں دو سال کی عمر کی ایک گائے واجب ہے نیز کام کاج کے جانوروں میں کچھ بھی نہیں (یعنی زکوۃ) واجب نہیں۔
تشریح
فمازاد فعلی حساب ذالک (جب دو سو درہم سے زائد ہوں تو ان میں اس حساب سے زکوٰۃ واجب ہوگی) حنفیہ میں سے صاحبین یعنی حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد کا یہی مسلک ہے کہ دو سو درہم سے جو مقدار زائد ہوگی اس کا حسان کر کے چالیسواں حصہ بطور زکوٰۃ ادا کیا جائے مگر حضرت امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ دو دسو درہم سے زائد مقدار میں اسی وقت زکوٰۃ واجب ہوگی جب وہ مقدار چالیس درہم تک ہو اور اگر زائد مقدار چالیس تک نہ پہچے تو پھر اس میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی بلکہ دو سو درہم ہی کی زکوٰۃ دی جائے گی حضرت امام صاحب نے اس حدیث میں زائد مقدار کو چالیس درہم کی زائد مقدار پر محمول کیا ہے اور یہ انہوں نے اس لئے کہا ہے تاکہ احادیث میں تطبیق ہوجائے اور کوئی تعارض نظر نہ آئے۔ گائے کے نصاب میں زکوٰۃ کے طور پر بیل دینے کے لئے فرمایا گیا ہے چناچہ گائے کی زکوٰۃ کے طور پر نر اور مادہ دونوں برابر ہیں چاہے گائے دی جائے اور چاہے بیل دیدیا جائے جیسا کہ آگے آنے والی روایت میں اس کی وضاحت بھی ہے چناچہ گائے اور بکری کی زکوٰۃ کے طور پر مادہ ہی دینا ضروری نہیں ہے اونٹوں کے برخلاف کہ ان میں مادہ ہی دینا افضل ہے لیکن گائے اور بکری میں اس کی کوئی قید اور تخصیص نہیں ہے۔ علامہ ابن حجر نے فرمایا ہے کہ اگر گائے یا بیل چالیس سے زائد ہوں تو اس زائد مقدار میں اس وقت تک کوئی چیز واجب نہیں ہوتی جب تک کہ تعداد ساٹھ تک نہ پہنچ جائے جب تعداد ساٹھ ہوجائے گی تو ان میں دو تبیعے یعنی ایک ایک برس کے دو بیل یا اتنی ہی عمر کی دو گائیں دینی ہوں گی پھر اس کے بعد ہر چالیس میں ایک مسنہ اور یعنی دو برس کی گائے یا بیل دینا ہوگا اور ہر تیس میں ایک ایک تبیعہ واجب ہوگا مثلاً جب ستر ہوجائیں تو ایک مسنہ اور ایک تبیعہ، اسی ہوجائیں تو دو مسنہ نوے ہوجائیں تو تین تبیعے اور جب سو ہوجائیں تو دو تبیعے اور ایک مسنہ واجب ہوجائے گا۔ اسی طرح ہر تیس میں ایک تبیعہ اور ہر چالیس میں ایک مسنہ کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ علامہ ابن حجر کا قول اگر گائے یا بیل چالیس سے زائد مقدار میں اس وقت تک کوئی چیز واجب نہیں ہوتی جب تک کہ تعداد ساٹھ تک نہ پہنچ جائے حنفیہ میں سے صاحبین کا یہی مسلک ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ چالیس سے جو تعداد بھی زائدہ ہوگی اس کا بھی حساب کر کے زکوٰۃ ادا کی جائے گی تاکہ تعداد ساٹھ تک پہنچ جائے جب تعداد ساٹھ تک پہنچ جائے گی تو دو تبیعے واجب ہوجائیں گے باقی حساب مذکورہ بالا ترتیب کے مطابق ہوگا۔ لہٰذا اگر چالیس سے ایک بھی گائے یا بیل زائد ہوگا تو مسنہ کا چالیسواں حصہ یا ایک تبیعہ کا تیسواں حصہ یعنی ان کی قیمت کا چالیسواں یا تیسواں حصہ دینا ضروری ہوگا اسی طرح جو مقدار بھی زائد ہوگی اس کا اسی کے مطابق حساب کی جائے گا حنفیہ میں صاحب ہدایہ اور ان کے متبعین کی رائے میں حضرت امام صاحب کا یہی قول معتبر ہے۔ حدیث کے آخر جملے ولیس علی العوامل چیز (کام کاج کے جانوروں میں کچھ بھی واجب نہیں ہے) کا مطلب یہ ہے کہ جو جانور کام کاج کے ہوں اور ضروریات میں استعمال ہوتے ہوں جیسے بیل ہل جوتنے یا کنویں سے پانی کھینچنے یا بار برداری کے کام لئے ہوں تو اگرچہ ان کی تعداد بقدر نصاب ہی کیوں نہ ہو لیکن ان میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ یہی حکم اونٹ وغیرہ کے بارے میں بھی ہے چناچہ حضرت امام اعظم حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے۔ لیکن حضرت امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ ایسے جانوروں میں بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔
Top