مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2511
حدیث نمبر: 4295
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ:‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ:‏‏‏‏ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْغَدَ يَوْمَ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُولُوا لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ:‏‏‏‏ مَاذَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فَارًّا بِدَمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ:‏‏‏‏ الْخَرْبَةُ:‏‏‏‏ الْبَلِيَّةُ.
باب: فتح مکہ کے دن قیام نبوی کا بیان۔
ہم سے سعید بن شرحبیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے مقبری نے کہ ابوشریح عدوی ؓ نے (مدینہ کے امیر) عمرو بن سعید سے کہا جب کہ عمرو بن سعید (عبداللہ بن زبیر ؓ کے خلاف) مکہ کی طرف لشکر بھیج رہے تھے کہ اے امیر! مجھے اجازت دیجئیے کہ میں آپ سے ایک حدیث بیان کروں جو رسول اللہ نے فتح مکہ کے دوسرے دن ارشاد فرمائی تھی۔ اس حدیث کو نبی کریم ارشاد فرما رہے تھے تو میں اپنی آنکھوں سے آپ کو دیکھ رہا تھا۔ نبی کریم نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا ‘ بلاشبہ مکہ کو اللہ تعالیٰ نے حرمت والا شہر قرار دیا ہے کسی انسان نے اسے اپنے طرف سے حرمت والا قرار نہیں دیا۔ اس لیے کسی شخص کے لیے بھی جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو ‘ جائز نہیں کہ اس میں کسی کا خون بہائے اور کوئی اس سر زمین کا کوئی درخت کاٹے اور اگر کوئی شخص رسول اللہ کے (فتح مکہ کے موقع پر) جنگ سے اپنے لیے بھی رخصت نکالے تو تم اس سے کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے رسول کو (تھوڑی دیر کے لیے) اس کی اجازت دی تھی۔ ہمارے لیے بالکل اجازت نہیں ہے اور مجھے بھی اس کی اجازت دن کے تھوڑے سے حصے کے لیے ملی تھی اور آج پھر اس کی حرمت اسی طرح لوٹ آئی ہے جس طرح کل یہ شہر حرمت والا تھا۔ پس جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ (ان کو میرا کلام) پہنچا دیں جو موجود نہیں۔ ابوشریح سے پوچھا گیا کہ عمرو بن سعید نے آپ کو پھر جواب کیا دیا تھا؟ تو انہوں نے بتایا کہ اس نے کہا کہ میں یہ مسائل تم سے زیادہ جانتا ہوں ‘ حرم کسی گنہگار کو پناہ نہیں دیتا ‘ نہ کسی کا خون کر کے بھاگنے والے کو پناہ دیتا ہے ‘ مفسد کو بھی پناہ نہیں دیتا۔
Top