صحیح مسلم - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 5251
حدیث نمبر: 4192
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ،‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ حَدَّثَهُمْ:‏‏‏‏ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُكْلٍ،‏‏‏‏ وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ،‏‏‏‏ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ،‏‏‏‏ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا،‏‏‏‏ فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ،‏‏‏‏ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ،‏‏‏‏ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ،‏‏‏‏ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ،‏‏‏‏ وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ،‏‏‏‏ قَالَ قَتَادَةُ:‏‏‏‏ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ كَانَ يَحُثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ،‏‏‏‏ وَيَنْهَى عَنِ الْمُثْلَةِ،‏‏‏‏ وَقَالَ شُعْبَةُ،‏‏‏‏ وَأَبَانُ،‏‏‏‏ وَحَمَّادٌ:‏‏‏‏ عَنْ قَتَادَةَ،‏‏‏‏ مِنْ عُرَيْنَةَ،‏‏‏‏ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ،‏‏‏‏ وَأَيُّوبُ:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ،‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ:‏‏‏‏ قَدِمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ.
باب: قبائل عکل اور عرینہ کا قصہ۔
مجھ سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سعید نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ قبائل عکل و عرینہ کے کچھ لوگ نبی کریم کی خدمت میں مدینہ آئے اور اسلام میں داخل ہوگئے۔ پھر انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم لوگ مویشی رکھتے تھے ‘ کھیت وغیرہ ہمارے پاس نہیں تھے ‘ (اس لیے ہم صرف دودھ پر بسر اوقات کیا کرتے تھے) اور انہیں مدینہ کی آب و ہوا ناموافق آئی تو نبی کریم نے کچھ اونٹ اور چرواہا ان کے ساتھ کردیا اور فرمایا کہ انہیں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو (تو تمہیں صحت حاصل ہوجائے گی) وہ لوگ (چراگاہ کی طرف) گئے۔ لیکن مقام حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے پھرگئے اور نبی کریم کے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو لے کر بھاگنے لگے۔ اس کی خبر جب آپ کو ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے پیچھے دوڑایا۔ (وہ پکڑ کر مدینہ لائے گئے۔ ) تو آپ کے حکم سے ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے (کیونکہ انہوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا) اور انہیں حرہ کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔ آخر وہ اسی حالت میں مرگئے۔ قتادہ نے بیان کیا کہ ہمیں یہ روایت پہنچی ہے کہ آپ نے اس کے بعد صحابہ کو صدقہ کا حکم دیا اور مثلہ (مقتول کی لاش بگاڑنا یا ایذا دے کر اسے قتل کرنا) سے منع فرمایا اور شعبہ ‘ ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ (یہ لوگ) عرینہ کے قبیلے کے تھے (عکل کا نام نہیں لیا) اور یحییٰ بن ابی کثیر اور ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس ؓ نے کہ قبیلہ عکل کے کچھ لوگ آئے۔
Top