صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 251
حدیث نمبر: 7556
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرٍ حُرُمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الْأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو إِلَيْهَا مَنْ وَرَاءَنَا قَالَ:‏‏‏‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَرْبَعٍ، ‏‏‏‏‏‏آمُرُكُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ ؟ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَتُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ:‏‏‏‏ لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّقِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَنْتَمَةِ.
اللہ کا قول کہ اللہ نے تم کو اور جو تم کرتے ہوپیدا کیا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور تصویر بنانے والوں سے کہا جائے گا کہ جو تم نے پیدا کیا ہے اس میں جان ڈالو، بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے، دونوں ایک دوسرے کے پیچھے دوڑ کر آتے ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم کے تابع ہیں، سن لو کہ خلق و امر اسی کے لئے ہے، اللہ رکت ہے جو سارے جہاں کا رب ہے، اور ابن عیینہ نے کہا کہ اللہ نے خلق اور امر کو جدا کر کے بیان کیا اور الا لہ الخلق والامر فرمایا اور نبی ﷺ نے ایمان کا نام عمل عکھا۔ ابو ذر اور ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ کون سا عمل سب سے اچھا ہے، آپ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا جزاء بما کانوا یعملون۔ (یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے) اور وفد عبدالقیس نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ ہم کو چند جامع احکام بتلائیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں، تو آپ نے ان کو ایمان اور شہادۃ اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اور ان ساری باتوں کو عمل قرار دیا۔
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، ان سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ ضبعی نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا: تو آپ نے فرمایا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ کے پاس آیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے مشرکین حائل ہیں اور ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں میں ہی آسکتے ہیں۔ اس لیے آپ کچھ ایسے جامع احکام ہمیں بتا دیجئیے کہ اگر ہم ان پر عمل کریں تو جنت میں جائیں اور ان کی طرف ان لوگوں کو دعوت دیں جو ہمارے پیچھے ہیں۔ نبی کریم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار کاموں کا حکم دیتا ہوں اور چار کاموں سے روکتا ہوں۔ میں تمہیں ایمان باللہ کا حکم دیتا ہوں۔ تمہیں معلوم ہے کہ ایمان باللہ کیا ہے؟ اس کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینے اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ دینے کا حکم دیتا ہوں اور تمہیں چار کاموں سے روکتا ہوں، یہ کہ کدو کی تو نبی اور لکڑی کے کریدے ہوئے برتن اور روغنی برتنوں اور سبز لاکھی برتنوں میں مت پیا کرو۔
Top