صحیح مسلم - حیض کا بیان - حدیث نمبر 758
حدیث نمبر: 7467
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَوَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَا سَلَفَ قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُعْطِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُعْطِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صَلَاةِ الْعَصْرِ ثُمَّ عَجَزُوا، ‏‏‏‏‏‏فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُعْطِيتُمُ الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غُرُوبِ الشَّمْسِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ:‏‏‏‏ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ أَقَلُّ عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ أَجْرِكُمْ مِنْ شَيْءٍ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ.
مشیت اور ارادہ کا بیان اور (آیت) تم وہی چاہتے ہو جو اللہ چاہتا ہے اور اللہ کا قول کہ "تو ملک عطا کرتا ہے جسے چاہتا ہے" اور تم کسی چیز کے متعلق یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا، مگر یہ کہ اللہ چاہے، تم اس کو راہ راست پر نہیں لگا سکتے جس سے محبت کرو، سعید بن مسیب نے اپنے والد سے نقل کیا کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، تمہارے ساتھ سختی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ سے سنا، آپ منبر پر کھڑے فرما رہے تھے کہ تمہارا زمانہ گزشتہ امتوں کے مقابلہ میں ایسا ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے۔ توریت والوں کو توریت دی گئی اور انہوں نے اس پر عمل کیا، یہاں تک کہ دن آدھا ہوگیا۔ پھر وہ عاجز ہوگئے تو انہیں اس کے بدلے میں ایک قیراط دیا گیا۔ پھر اہل انجیل کو انجیل دی گئی تو انہوں نے اس پر عصر کی نماز کے وقت تک عمل کیا اور پھر وہ عمل سے عاجز آگئے تو انہیں بھی ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے اس پر سورج ڈوبنے تک عمل کیا اور تمہیں اس کے بدلے میں دو دو قیراط دئیے گئے۔ اہل توریت نے اس پر کہا کہ اے ہمارے رب! یہ لوگ مسلمان سب سے کم کام کرنے والے اور سب سے زیادہ اجر پانے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں اجر دینے میں کوئی ناانصافی کی ہے؟ وہ بولے کہ نہیں! تو اللہ تعالیٰ فرمایا کہ یہ تو میرا فضل ہے، میں جس پر چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
Top