مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 351
حدیث نمبر: 6619
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا النَّضْرُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْيَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَتْهُ:‏‏‏‏ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ فَجَعَلَهُ اللَّهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، ‏‏‏‏‏‏مَا مِنْ عَبْدٍ يَكُونُ فِي بَلَدٍ يَكُونُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَمْكُثُ فِيهِ لَا يَخْرُجُ مِنَ الْبَلَدِ، ‏‏‏‏‏‏صَابِرًا مُحْتَسِبًا، ‏‏‏‏‏‏يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ.
(آیت) آپ کہہ دیجیے ہمیں وہی پہنچے گا جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے۔ کتب کے معنی ہیں فیصلہ کردیا، فاتنین کے معنی ہیں گمراہ ہونے والے (الامن صال الجحیم) کے معنی مگر جس کا جہنم میں داخل ہونا اللہ نے لکھ دیا، قدر فہدی کے معنی ہیں کہ بدبختی اور نیک بختی تقدیر میں لکھی جاچکی ہے اور وھدی الانعام لمراتعھا کے معنی ہیں جانور کو چراگاہ تک پہنچا دینا۔
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو نضر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے داؤد بن ابی الفرات نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا اور انہیں عائشہ ؓ نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ سے طاعون کے متعلق پوچھا تو نبی کریم نے فرمایا کہ یہ عذاب تھا اور اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اسے بھیجتا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اسے مومنوں کے لیے رحمت بنادیا، کوئی بھی بندہ اگر کسی ایسے شہر میں ہے جس میں طاعون کی وبا پھوٹی ہوئی ہے اور اس میں ٹھہرا ہے اور اس شہر سے بھاگا نہیں صبر کئے ہوئے ہے اور اس پر اجر کا امیدوار ہے اور یقین رکھتا ہے کہ اس تک صرف وہی چیز پہنچ سکتی ہے جو اللہ نے اس کی تقدیر میں لکھ دی ہے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔
Top