صحیح مسلم - کھیتی باڑی کا بیان - حدیث نمبر 2054
حدیث نمبر: 7535
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، ‏‏‏‏‏‏أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَمْرٌو:‏‏‏‏ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ.
اللہ کا قول کہ انسان بہت ہی گھبراہٹ والا پیدا کیا گیا۔ جب اسے کوئی مصیبت آتی ہے تو گریہ و زاری کرنے لگتا ہے اور جب اسے کوئی بھلائی پہنچتی ہے تو نیک کاموں سے رک جاتا ہے۔ ھلوعا بمعنی ضجورا ہے (گھیرنے والا)
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا۔ پھر نبی کریم کو معلوم ہوا کہ اس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو نہیں دیتا اور جسے نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بےچینی ہے اور دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو بےنیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے۔ انہیں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہیں۔ عمرو ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے اس کلمہ کے مقابلہ میں مجھے لال لال اونٹ ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔
Top