مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 375
حدیث نمبر: 4793
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بُنِيَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ ابْنَةِ جَحْشٍ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأُرْسِلْتُ عَلَى الطَّعَامِ دَاعِيًا، ‏‏‏‏‏‏فَيَجِيءُ قَوْمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ فَيَأْكُلُونَ وَيَخْرُجُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَوْتُ حَتَّى مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُو، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ارْفَعُوا طَعَامَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَبَقِيَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَقَرَّى حُجَرَ نِسَائِهِ كُلِّهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ لَهُنَّ كَمَا يَقُولُ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُلْنَ لَهُ كَمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا ثَلَاثَةٌ مِنْ رَهْطٍ فِي الْبَيْتِ يَتَحَدَّثُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدَ الْحَيَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ مُنْطَلِقًا نَحْوَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَدْرِي أَخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ أَنَّ الْقَوْمَ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ حَتَّى إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ دَاخِلَةً وَأُخْرَى خَارِجَةً أَرْخَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ.
باب: آیت کی تفسیر یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس ؓ نے کہ رسول اللہ نے زینب بنت جحش ؓ سے نکاح کے بعد (بطور ولیمہ) گوشت اور روٹی تیار کروائی اور مجھے کھانے پر لوگوں کو بلانے کے لیے بھیجا، پھر کچھ لوگ آئے اور کھا کر واپس چلے گئے۔ پھر دوسرے لوگ آئے اور کھا کر واپس چلے، میں بلاتا رہا۔ آخر جب کوئی باقی نہیں رہا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اب تو کوئی باقی نہیں رہا جس کو میں دعوت دوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب دستر خوان اٹھا لو لیکن تین اشخاص گھر میں باتیں کرتے رہے۔ نبی کریم باہر نکل آئے اور عائشہ ؓ کے حجرہ کے سامنے جا کر فرمایا السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ۔ انہوں نے کہا وعلیک السلام ورحمۃ اللہ، اپنی اہل کو آپ نے کیسا پایا؟ اللہ برکت عطا فرمائے۔ نبی کریم اسی طرح تمام ازواج مطہرات کے حجروں کے سامنے گئے اور جس طرح عائشہ ؓ سے فرمایا تھا اس طرح سب سے فرمایا اور انہوں نے بھی عائشہ ؓ کی طرح جواب دیا۔ اس کے بعد نبی کریم واپس تشریف لائے تو وہ تین آدمی اب بھی گھر میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ نبی کریم بہت زیادہ حیاء دار تھے، آپ (یہ دیکھ کر کہ لوگ اب بھی بیٹھے ہوئے ہیں) عائشہ ؓ کے حجرہ کی طرف پھر چلے گئے، مجھے یاد نہیں کہ اس کے بعد میں نے یا کسی اور نے آپ کو جا کر خبر کی کہ اب وہ تینوں آدمی روانہ ہوچکے ہیں۔ پھر نبی کریم اب واپس تشریف لائے اور پاؤں چوکھٹ پر رکھا۔ ابھی آپ کا ایک پاؤں اندر تھا اور ایک پاؤں باہر کہ آپ نے پردہ گرا لیا اور پردہ کی آیت نازل ہوئی۔
Top