صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 708
حدیث نمبر: 347
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ وَيُصَلِّي ؟ فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ ؟ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة النساء آية 43، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا الصَّعِيدَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِد الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَصْنَعَ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ بِكَفِّهِ ضَرْبَةً عَلَى الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَفَضَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ بِها ظَهْرَ كَفِّهِ بِشِمَالِهِ أَوْ ظَهْرَ شِمَالِهِ بِكَفِّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ:‏‏‏‏ وَزَادَ يَعْلَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ ، ‏‏‏‏‏‏كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو مُوسَى :‏‏‏‏ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي أَنَا وَأَنْتَ فَأَجْنَبْتُ فَتَمَعَّكْتُ بِالصَّعِيدِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا وَمَسَحَ وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ وَاحِدَةً.
باب: تیمم میں ایک ہی دفعہ مٹی پر ہاتھ مارنا کافی ہے۔
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہمیں ابومعاویہ نے خبر دی اعمش سے، انہوں نے شقیق سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود ؓ اور ابوموسیٰ اشعری ؓ کی خدمت میں حاضر تھا۔ ابوموسیٰ ؓ نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا کہ اگر ایک شخص کو غسل کی حاجت ہو اور مہینہ بھر پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کر کے نماز نہ پڑھے؟ شقیق کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے جواب دیا کہ وہ تیمم نہ کرے اگرچہ وہ ایک مہینہ تک پانی نہ پائے (اور نماز موقوف رکھے) ابوموسیٰ ؓ نے اس پر کہا کہ پھر سورة المائدہ کی اس آیت کا کیا مطلب ہوگا اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی پر تیمم کرلو۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بولے کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو جلد ہی یہ حال ہوجائے گا کہ جب ان کو پانی ٹھنڈا معلوم ہوگا تو وہ مٹی سے تیمم ہی کرلیں گے۔ اعمش نے کہا میں نے شقیق سے کہا تو تم نے جنبی کے لیے تیمم اس لیے برا جانا۔ انہوں نے کہا ہاں۔ پھر ابوموسیٰ اشعری ؓ نے فرمایا کہ کیا آپ کو عمار کا عمر بن خطاب ؓ کے سامنے یہ قول معلوم نہیں کہ مجھے رسول اللہ نے کسی کام کے لیے بھیجا تھا۔ سفر میں مجھے غسل کی ضرورت ہوگئی، لیکن پانی نہ ملا۔ اس لیے میں مٹی میں جانور کی طرح لوٹ پوٹ لیا۔ پھر میں نے رسول اللہ سے اس کا ذکر کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ تمہارے لیے صرف اتنا اتنا کرنا کافی تھا۔ اور آپ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر ایک مرتبہ مارا پھر ان کو جھاڑ کر بائیں ہاتھ سے داہنے کی پشت کو مل لیا یا بائیں ہاتھ کا داہنے ہاتھ سے مسح کیا۔ پھر دونوں ہاتھوں سے چہرے کا مسح کیا۔ عبداللہ نے اس کا جواب دیا کہ آپ عمر کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے عمار کی بات پر قناعت نہیں کی تھی۔ اور یعلیٰ ابن عبید نے اعمش کے واسطہ سے شقیق سے روایت میں یہ زیادتی کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں عبداللہ اور ابوموسیٰ کی خدمت میں تھا اور ابوموسیٰ نے فرمایا تھا کہ آپ نے عمر سے عمار کا یہ قول نہیں سنا کہ رسول اللہ نے مجھے اور آپ کو بھیجا۔ پس مجھے غسل کی حاجت ہوگئی اور میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا۔ پھر میں رات رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے صورت حال کے متعلق ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ تمہیں صرف اتنا ہی کافی تھا اور اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا ایک ہی مرتبہ مسح کیا۔
Top