مسند امام احمد - - حدیث نمبر 4421
حدیث نمبر: 1222
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَعْفَرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْرَجِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا أُذِّنَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ أَقْبَلَ فَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا سَكَتَ أَقْبَلَ فَلَا يَزَالُ بِالْمَرْءِ يَقُولُ لَهُ اذْكُرْ مَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ إِذَا فَعَلَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ قَاعِدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعَهُ أَبُو سَلَمَةَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
باب: آدمی نماز میں کسی بات کی فکر کرے تو کیسا ہے؟
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے، ان سے جعفر بن ربیعہ نے اور ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر ریاح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے۔ جب مؤذن چپ ہوجاتا ہے تو مردود پھر آجاتا ہے اور جب جماعت کھڑی ہونے لگتی ہے (اور تکبیر کہی جاتی ہے) تو پھر بھاگ جاتا ہے۔ لیکن جب مؤذن چپ ہوجاتا ہے تو پھر آجاتا ہے۔ اور آدمی کے دل میں وسواس پیدا کرتا رہتا ہے۔ کہتا ہے کہ (فلاں فلاں بات) یاد کر۔ کم بخت وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس نمازی کے ذہن میں بھی نہ تھیں۔ اس طرح نمازی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ جب کوئی یہ بھول جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو بیٹھے بیٹھے (سہو کے) دو سجدے کرلے۔ ابوسلمہ نے یہ ابوہریرہ ؓ سے سنا تھا۔
Top