مسند امام احمد - حضرت عثمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 400
حدیث نمبر: 5654
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبِلَالٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ ؟ وَيَا بِلَالُ كَيْفَ تَجِدُكَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ:‏‏‏‏ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَتْ عَنْهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي، ‏‏‏‏‏‏هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مِجَنَّةٍ وَهَلْ تَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَشَدَّ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مُدِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَصَاعِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ.
عورتوں کا مردوں کی عیادت کرنے کا بیان اور ام درداء ؓ نے ایک انصاری مرد کی عیادت کی جو مسجد میں رہتے تھے
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر ؓ اور بلال ؓ کو بخار ہوگیا۔ بیان کیا کہ پھر میں ان کے پاس (عیادت کے لیے) گئی اور پوچھا، محترم والد بزرگوار آپ کا مزاج کیسا ہے؟ بلال ؓ سے بھی پوچھا کہ آپ کا کیا حال ہے؟ بیان کیا کہ جب ابوبکر ؓ کو بخار ہوا تو وہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ہر شخص اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال ؓ کو جب افاقہ ہوتا تو یہ شعر پڑھتے تھے کاش مجھے معلوم ہوتا کہ کیا پھر ایک رات وادی میں گزار سکوں گا اور میرے چاروں طرف اذخر اور جلیل (مکہ مکرمہ کی گھاس) کے جنگل ہوں گے اور کیا میں کبھی مجنہ (مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر ایک بازار) کے پانی پر اتروں گا اور کیا پھر کبھی شامہ اور طفیل (مکہ کے قریب دو پہاڑوں) کو میں اپنے سامنے دیکھ سکوں گا۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو اس کی اطلاع دی آپ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ کی محبت بھی اتنی ہی کر دے جتنی مکہ کی محبت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اس کی آب و ہوا کو ہمارے موافق کر دے اور ہمارے لیے اس کے مد اور صاع میں برکت عطا فرما، اللہ اس کا بخار کہیں اور جگہ منتقل کر دے اسے مقام جحفہ میں بھیج دے۔
Top