صحيح البخاری - - حدیث نمبر 4214
حدیث نمبر: 5344
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شِبْلٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍوَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا سورة البقرة آية 234، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ سورة البقرة آية 240، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَصِيَّةً، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ سورة البقرة آية 240، ‏‏‏‏‏‏فَالْعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا زَعَمَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَعَطَاءٌ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى:‏‏‏‏ غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ إِنْ شَاءَتِ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ سورة البقرة آية 234، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ ثُمَّ جَاءَ الْمِيرَاثُ، ‏‏‏‏‏‏فَنَسَخَ السُّكْنَى، ‏‏‏‏‏‏فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَلَا سُكْنَى لَهَا.
اللہ تعالیٰ کا قول کہ تم میں سے جو وفات پاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں، بماتعملون خبیر تک
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، کہا ہم سے شبل بن عباد نے، ان سے ابن ابی نجیح نے اور ان سے مجاہد نے آیت کریمہ والذين يتوفون منکم ويذرون أزواجا‏ الخ، یعنی اور جو لوگ تم میں سے وفات پاجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔ کے متعلق کہا کہ یہ عدت جو شوہر کے گھر والوں کے پاس گزاری جاتی تھی، پہلے واجب تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری والذين يتوفون منکم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم فيما فعلن في أنفسهن من معروف‏ الخ، یعنی اور جو لوگ تم میں سے وفات پاجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں (ان پر لازم ہے کہ) اپنی بیویوں کے حق میں نفع اٹھانے کی وصیت کر جائیں کہ وہ ایک سال تک (گھر سے) نہ نکالی جائیں لیکن اگر وہ (خود) نکل جائیں تو کوئی گناہ تم پر نہیں۔ اس باب میں جسے وہ (بیویاں) اپنے بارے میں دستور کے مطابق کریں۔ مجاہد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی بیوہ کے لیے سات مہینے بیس دن سال بھر میں سے وصیت قرار دی۔ اگر وہ چاہے تو شوہر کی وصیت کے مطابق وہیں ٹھہری رہے اور اگر چاہے (چار مہینے دس دن کی عدت) پوری کر کے وہاں سے چلی جائے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم‏ تک یعنی انہیں نکالا نہ جائے۔ البتہ اگر وہ خود چلی جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ کا یہی منشا ہے۔ پس عدت تو جیسی کہ پہلے تھی، اب بھی اس پر واجب ہے۔ ابن ابی نجیح نے اسے مجاہد سے بیان کیا اور عطاء نے بیان کیا کہ ابن عباس ؓ نے کہا کہ اس پہلی آیت نے بیوہ کو خاوند کے گھر میں عدت گزارنے کے حکم کو منسوخ کردیا، اس لیے اب وہ جہاں چاہے عدت گزارے اور (اسی طرح اس آیت نے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد غير إخراج‏ یعنی انہیں نکالا نہ جائے۔ (کو بھی منسوخ کردیا ہے) ۔ عطاء نے کہا کہ اگر وہ چاہے تو اپنے (شوہر کے) گھر والوں کے یہاں ہی عدت گزارے اور وصیت کے مطابق قیام کرے اور اگر چاہے وہاں سے چلی آئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے فلا جناح عليكم فيما فعلن‏ الخ، یعنی پس تم پر اس کا کوئی گناہ نہیں، جو وہ اپنی مرضی کے مطابق کریں۔ عطاء نے کہا کہ اس کے بعد میراث کا حکم نازل ہوا اور اس نے مکان کے حکم کو منسوخ کردیا۔ پس وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے اور اس کے لیے (شوہر کی طرف سے) مکان کا انتظام نہیں ہوگا۔
Top