صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 184
حدیث نمبر: 3900
وَحَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ زُرْتُ عَائِشَةَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ فَسَأَلْنَاهَا عَنِ الْهِجْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لَا هِجْرَةَ الْيَوْمَ كَانَ الْمُؤْمِنُونَ يَفِرُّ أَحَدُهُمْ بِدِينِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يُفْتَنَ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَقَدْ أَظْهَرَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ،‏‏‏‏ وَالْيَوْمَ يَعْبُدُ رَبَّهُ حَيْثُ شَاءَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ.
باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ عبید بن عمیر لیثی کے ساتھ میں عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم نے ان سے فتح مکہ کے بعد ہجرت کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب مسلمان اپنے دین کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف عہد کر کے آتا تھا۔ اس خطرہ کی وجہ سے کہ کہیں وہ فتنہ میں نہ پڑجائے لیکن اب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غالب کردیا ہے اور آج (سر زمین عرب میں) انسان جہاں بھی چاہے اپنے رب کی عبادت کرسکتا ہے، البتہ جہاد اور نیت ثواب باقی ہے۔
Top