مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 669
حدیث نمبر: 3827
قَالَ قَالَ مُوسَى:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا تَحَدَّثَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ يَسْأَلُ عَنِ الدِّينِ وَيَتْبَعُهُ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ الْيَهُودِ فَسَأَلَهُ عَنْ دِينِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَعَلِّي أَنْ أَدِينَ دِينَكُمْ فَأَخْبِرْنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَكُونُ عَلَى دِينِنَا حَتَّى تَأْخُذَ بِنَصِيبِكَ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ زَيْدٌ:‏‏‏‏ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّى أَسْتَطِيعُهُ،‏‏‏‏ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَى غَيْرِهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَنِيفًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ زَيْدٌ وَمَا الْحَنِيفُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَكُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ زَيْدٌ فَلَقِيَ عَالِمًا مِنْ النَّصَارَى فَذَكَرَ مِثْلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَنْ تَكُونَ عَلَى دِينِنَا حَتَّى تَأْخُذَ بِنَصِيبِكَ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَفِرُّ إِلَّا مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ وَلَا أَحْمِلُ مِنْ لَعْنَةِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا مِنْ غَضَبِهِ شَيْئًا أَبَدًا وَأَنَّى أَسْتَطِيعُ فَهَلْ تَدُلُّنِي عَلَى غَيْرِهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَنِيفًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا الْحَنِيفُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ دِينُ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَكُنْ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا،‏‏‏‏ وَلَا يَعْبُدُ إِلَّا اللَّهَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا رَأَى زَيْدٌ قَوْلَهُمْ فِي إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام خَرَجَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا بَرَزَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْهَدُ أَنِّي عَلَى دِينِ إِبْرَاهِيمَ .
حدیث نمبر: 3828
وَقَالَ اللَّيْثُ:‏‏‏‏ كَتَبَ إِلَيَّ هِشَامٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَائِمًا مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ يَا مَعَاشِرَ قُرَيْشٍ وَاللَّهِ مَا مِنْكُمْ عَلَى دِينِ إِبْرَاهِيمَ غَيْرِي،‏‏‏‏ وَكَانَ يُحْيِي الْمَوْءُودَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لِلرَّجُلِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْتُلَ ابْنَتَهُ لَا تَقْتُلْهَا أَنَا أَكْفِيكَهَا مَئُونَتَهَا فَيَأْخُذُهَا فَإِذَا تَرَعْرَعَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لِأَبِيهَا إِنْ شِئْتَ دَفَعْتُهَا إِلَيْكَ وَإِنْ شِئْتَ كَفَيْتُكَ مَئُونَتَهَا.
باب: زید بن عمرو بن نفیل کا بیان۔
موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور مجھے یقین ہے کہ انہوں نے یہ ابن عمر ؓ سے بیان کیا تھا کہ زید بن عمرو بن نفیل شام گئے دین (خالص) کی تلاش میں نکلے، وہاں وہ ایک یہودی عالم سے ملے تو انہوں نے ان کے دین کے بارے میں پوچھا اور کہا ممکن ہے کہ میں تمہارا دین اختیار کرلوں اس لیے تم مجھے اپنے دین کے متعلق بتاؤ یہودی عالم نے کہا کہ ہمارے دین میں تم اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک تم اللہ کے غضب کے ایک حصہ کے لیے تیار نہ ہوجاؤ، اس پر زید ؓ نے کہا کہ واہ میں اللہ کے غضب ہی سے بھاگ کر آیا ہوں، پھر اللہ کے غضب کو میں اپنے اوپر کبھی نہ لوں گا اور نہ مجھ کو اسے اٹھانے کی طاقت ہے! کیا تم مجھے کسی اور دوسرے دین کا کچھ پتہ بتاسکتے ہو؟ اس عالم نے کہا میں نہیں جانتا (کوئی دین سچا ہو تو دین حنیف ہو) ۔ زید ؓ نے پوچھا دین حنیف کیا ہے؟ اس عالم نے کہا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کا دین جو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی اور وہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ زید ؓ وہاں سے چلے آئے اور ایک نصرانی پادری سے ملے، ان سے بھی اپنا خیال بیان کیا اس نے بھی یہی کہا کہ تم ہمارے دین میں آؤ گے تو اللہ تعالیٰ کی لعنت میں سے ایک حصہ لو گے۔ زید ؓ نے کہا میں اللہ کی لعنت سے ہی بچنے کے لیے تو یہ سب کچھ کر رہا ہوں اللہ کی لعنت اٹھانے کی مجھ میں طاقت نہیں اور نہ میں اس کا یہ غضب کس طرح اٹھا سکتا ہوں! کیا تم میرے لیے اس کے سوا کوئی اور دین بتلا سکتے ہو؟ پادری نے کہا کہ میری نظر میں ہو تو صرف ایک دین حنیف سچا دین ہے زید نے پوچھا دین حنیف کیا ہے؟ کہا کہ وہ دین ابراہیم ہے جو نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی اور اللہ کے سوا وہ کسی کی پوجا نہیں کرتے تھے۔ زید نے جب دین ابراہیم کے بارے میں ان کی یہ رائے سنی تو وہاں سے روانہ ہوگئے اور اس سر زمین سے باہر نکل کر اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور یہ دعا کی اللهم إني أشهد أني على دين إبراهيم‏.‏ اے اللہ! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں دین ابراہیم پر ہوں۔
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھے ہشام نے لکھا، اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے اور انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماء بنت ابی بکر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے زید بن عمرو بن نفیل کو کعبہ سے اپنی پیٹھ لگائے ہوئے کھڑے ہو کر یہ کہتے سنا، اے قریش کے لوگو! اللہ کی قسم میرے سوا اور کوئی تمہارے یہاں دین ابراہیم پر نہیں ہے اور زید بیٹیوں کو زندہ نہیں گاڑتے تھے اور ایسے شخص سے جو اپنی بیٹی کو مار ڈالنا چاہتا کہتے اس کی جان نہ لے اس کے تمام اخراجات کا ذمہ میں لیتا ہوں، چناچہ لڑکی کو اپنی پرورش میں رکھ لیتے جب وہ بڑی ہوجاتی تو اس کے باپ سے کہتے اب اگر تم چاہو تو میں تمہاری لڑکی کو تمہارے حوالے کرسکتا ہوں اور اگر تمہاری مرضی ہو تو میں اس کے سب کام پورے کر دوں گا۔
Top