مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 569
حدیث نمبر: 3702
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَكَانَ بِهِ رَمَدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مَسَاءُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ،‏‏‏‏ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ.
باب: ابوالحسن علی بن ابی طالب القرشی الہاشمی ؓ کے فضائل کا بیان۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن اکوع ؓ نے بیان کیا کہ علی ؓ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم کے ساتھ بوجہ آنکھ دکھنے کے نہیں آسکے تھے، پھر انہوں نے سوچا میں نبی کریم کے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکوں! چناچہ گھر سے نکلے اور آپ کے لشکر سے جا ملے، جب اس رات کی شام آئی جس کی صبح کو اللہ تعالیٰ نے فتح عنایت فرمائی تھی تو آپ نے فرمایا: کل میں ایک ایسے شخص کو علم دوں گا یا آپ نے یوں فرمایا کہ کل) ایک ایسا شخص علم کو لے گا جس سے اللہ اور اس کے رسول کو محبت ہے یا آپ نے یہ فرمایا کہ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ہاتھ پر فتح عنایت فرمائے گا، اتفاق سے علی ؓ آگئے، حالانکہ ان کے آنے کی ہمیں امید نہیں تھی لوگوں نے بتایا کہ یہ ہیں علی ؓ۔ آپ ﷺ نے عَلم انہیں دے دیا، اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر خیبر کو فتح کرا دیا۔
Top