Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3326 - 3948)
Select Hadith
3326
3327
3328
3329
3330
3331
3332
3333
3334
3335
3336
3337
3338
3339
3340
3341
3342
3343
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
3426
3428
3429
3430
3431
3432
3433
3435
3436
3437
3438
3439
3440
3441
3442
3443
3444
3445
3446
3447
3448
3449
3450
3452
3453
3455
3456
3457
3458
3459
3460
3461
3462
3463
3464
3465
3466
3467
3468
3469
3470
3471
3472
3473
3474
3475
3476
3477
3478
3479
3480
3481
3482
3483
3484
3485
3486
3487
3488
3489
3490
3491
3492
3493
3495
3497
3498
3499
3500
3501
3502
3504
3505
3506
3507
3508
3509
3510
3511
3512
3513
3514
3515
3516
3517
3518
3519
3520
3521
3522
3523
3524
3525
3527
3528
3529
3531
3532
3533
3534
3535
3536
3537
3538
3539
3540
3541
3542
3543
3544
3545
3546
3547
3548
3549
3550
3551
3552
3553
3554
3555
3556
3557
3558
3559
3560
3561
3562
3563
3564
3565
3566
3567
3569
3570
3571
3572
3573
3574
3575
3576
3577
3578
3579
3580
3581
3582
3583
3584
3585
3586
3587
3589
3590
3591
3592
3593
3594
3595
3596
3597
3598
3599
3600
3601
3603
3604
3605
3606
3607
3608
3609
3610
3611
3612
3613
3614
3615
3616
3617
3618
3619
3620
3622
3623
3625
3627
3628
3629
3630
3631
3632
3633
3634
3635
3636
3637
3638
3639
3640
3641
3642
3644
3645
3646
3647
3648
3649
3650
3651
3652
3653
3654
3655
3656
3657
3658
3659
3660
3661
3662
3663
3664
3665
3666
3667
3669
3670
3671
3672
3673
3674
3675
3676
3677
3678
3679
3680
3681
3682
3683
3684
3685
3686
3687
3688
3689
3690
3691
3692
3693
3694
3695
3696
3697
3698
3699
3700
3701
3702
3703
3704
3705
3706
3707
3708
3709
3710
3711
3713
3714
3715
3717
3718
3719
3720
3721
3722
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3734
3735
3737
3738
3740
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3759
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3806
3807
3808
3809
3810
3811
3812
3813
3814
3815
3816
3817
3818
3819
3820
3821
3822
3823
3824
3826
3827
3829
3830
3831
3832
3833
3834
3835
3836
3837
3838
3839
3841
3842
3843
3844
3845
3846
3848
3849
3850
3851
3852
3853
3854
3855
3856
3857
3858
3859
3860
3861
3862
3863
3864
3865
3866
3867
3868
3869
3870
3871
3872
3873
3874
3875
3876
3877
3878
3879
3880
3881
3882
3883
3884
3885
3886
3887
3888
3889
3890
3891
3892
3893
3894
3895
3896
3897
3898
3899
3900
3901
3902
3903
3904
3905
3907
3908
3909
3910
3911
3912
3913
3914
3915
3916
3917
3918
3919
3921
3922
3923
3924
3925
3926
3927
3928
3929
3930
3931
3932
3933
3934
3935
3936
3937
3938
3939
3941
3942
3943
3944
3945
3946
3947
3948
صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 5750
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍٍّ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّىٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةٍَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ""لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لِأَخِيهِ ارْكَبْ إِلَى هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ، وَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي، فَانْطَلَقَ الْأَخُ حَتَّى قَدِمَهُ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ، فَقَالَ لَهُ: رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَكَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ، فَقَالَ: مَا شَفَيْتَنِي مِمَّا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَاءٌ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَأَتَى الْمَسْجِدَ، فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَكَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّى أَدْرَكَهُ بَعْضُ اللَّيْلِ، فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ، فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَظَلَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَمْسَى، فَعَادَ إِلَى مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ، فَقَالَ: أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ، فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ لَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ، فَعَادَ عَلِيٌّ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ فَأَقَامَ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَكَ، قَالَ: إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ، فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ، قَالَ: فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتْبَعْنِي، فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْكَ قُمْتُ كَأَنِّي أُرِيقُ الْمَاءَ، فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتْبَعْنِي حَتَّى تَدْخُلَ مَدْخَلِي، فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَكَانَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ""ارْجِعْ إِلَى قَوْمِكَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّى يَأْتِيَكَ أَمْرِي""، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّى أَضْجَعُوهُ، وَأَتَى الْعَبَّاسُ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، قَالَ: ""وَيْلَكُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تِجَارِكُمْ إِلَى الشَّأْمِ، فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنَ الْغَدِ لِمِثْلِهَا، فَضَرَبُوهُ وَثَارُوا إِلَيْهِ فَأَكَبَّ الْعَبَّاسُ عَلَيْهِ"".
جب ابوذر ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے بارے معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے بھائی انیس سے کہا مکہ جانے کے لیے سواری تیار کر اور اس شخص کے متعلق جو نبی ہونے کا مدعی ہے اور کہتا ہے کہ اس کے پاس آسمان سے خبر آتی ہے، میرے لیے خبریں حاصل کر کے لا۔ اس کی باتوں کو خود غور سے سننا اور پھر میرے پاس آنا۔ ان کے بھائی وہاں سے چلے اور مکہ حاضر ہو کر آنحضرت ﷺ کی باتیں خود سنیں پھر واپس ہو کر انہوں نے ابوذر ؓ کو بتایا کہ میں نے انہیں خود دیکھا ہے، وہ اچھے اخلاق کا لوگوں کو حکم کرتے ہیں اور میں نے ان سے جو کلام سنا وہ شعر نہیں ہے۔ اس پر ابوذر ؓ نے کہا جس مقصد کے لیے میں نے تمہیں بھیجا تھا مجھے اس پر پوری طرح تشفی نہیں ہوئی۔ آخر انہوں نے خود توشہ باندھا، پانی سے بھرا ہوا ایک پرانا مشکیزہ ساتھ لیا اور مکہ آئے۔ مسجدالحرام میں حاضری دی اور یہاں نبی کریم ﷺ کو تلاش کیا۔ ابوذر ؓ آنحضرت ﷺ کو پہچانتے نہیں تھے اور کسی سے آپ کے متعلق پوچھنا بھی مناسب نہیں سمجھا، کچھ رات گزر گئی کہ وہ لیٹے ہوئے تھے، حضرت علی ؓ نے ان کو اس حالت میں دیکھا اور سمجھ گئے کہ کوئی مسافر ہے۔ علی ؓ نے ان سے کہا آپ میرے گھر چل کر آرام کیجئے۔ ابوذر ؓ ان کے پیچھے پیچھے چلے گئے لیکن کسی نے ایک دوسرے کے بارے میں بات نہیں کی۔ جب صبح ہوئی تو ابوذر ؓ نے اپنا مشکیزہ اور توشہ اٹھایا اور مسجدالحرام میں آ گئے۔ یہ دن بھی یونہی گزر گیا اور وہ نبی کریم ﷺ کو نہ دیکھ سکے۔ شام ہوئی تو سونے کی تیاری کرنے لگے۔ علی ؓ پھر وہاں سے گزرے اور سمجھ گئے کہ ابھی اپنے ٹھکانے جانے کا وقت اس شخص پر نہیں آیا، وہ انہیں وہاں سے پھر اپنے ساتھ لے آئے اور آج بھی کسی نے ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کی، تیسرا دن جب ہوا اور علی ؓ نے ان کے ساتھ یہی کام کیا اور اپنے ساتھ لے گئے تو ان سے پوچھا کیا تم مجھے بتا سکتے ہو کہ یہاں آنے کا باعث کیا ہے؟ ابوذر ؓ نے کہا کہ اگر تم مجھ سے پختہ وعدہ کر لو کہ میری راہ نمائی کرو گے تو میں تم کو سب کچھ بتادوں گا۔ علی ؓ نے وعدہ کر لیا تو انہوں نے انہیں اپنے خیالات کی خبر دی۔ علی ؓ نے فرمایا کہ بلاشبہ وہ حق پر ہیں اور اللہ کے سچے رسول ہیں اچھا صبح کو تم میرے پیچھے پیچھے میرے ساتھ چلنا۔ اگر میں ( راستے میں ) کوئی ایسی بات دیکھوں جس سے مجھے تمہارے بارے میں کوئی خطرہ ہو تو میں کھڑا ہو جاؤں گا ( کسی دیوار کے قریب ) گویا مجھے پیشاب کرنا ہے۔ اس وقت تم میرا انتظار مت کرنا اور جب میں پھر چلنے لگوں تو میرے پیچھے آ جانا تاکہ کوئی سمجھ نہ سکے کہ یہ دونوں ساتھ ہیں اور اس طرح جس گھر میں، میں داخل ہوں تم بھی داخل ہو جانا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا اور پیچھے پیچھے چلے تاآنکہ علی ؓ کے ساتھ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئے، آپ کی باتیں سنیں اور وہیں اسلام لے آئے۔ پھر آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا: اب اپنی قوم غفار میں واپس جاؤ اور انہیں میرا حال بتاو تاآنکہ جب ہمارے غلبہ کا علم تم کو ہو جائے ( تو پھر ہمارے پاس آ جانا ) ابوذر ؓ نے عرض کیا اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں ان قریشیوں کے مجمع میں پکار کر کلمہ توحید کا اعلان کروں گا۔ چنانچہ آنحضرت ﷺ کے یہاں سے واپس وہ مسجدالحرام میں آئے اور بلند آواز سے کہا کہ "میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں" یہ سنتے ہی ان پر سارا مجمع ٹوٹ پڑا اور سب نے انہیں اتنا مارا کہ زمین پر لٹا دیا۔ اتنے میں عباس ؓ آ گئے اور ابوذر ؓ کے اوپر اپنے کو ڈال کر قریش سے انہوں نے کہا افسوس! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ یہ شخص قبیلہ غفار سے ہے اور شام جانے والے تمہارے تاجروں کا راستہ ادھر ہی سے پڑتا ہے، اس طرح سے ان سے ان کو بچایا۔ پھر ابوذر ؓ دوسرے دن مسجدالحرام میں آئے اور اپنے اسلام کا اظہار کیا۔ قوم پھر بری طرح ان پر ٹوٹ پڑی اور مارنے لگے۔ اس دن بھی عباس ان پر اوندھے پڑ گئے۔ کیا میں ابوذر ؓ کے اسلام کا واقعہ تمہیں سناؤں؟ ہم نے عرض کیا ضرور سنائیے۔ انہوں نے بیان کیا کہ ابوذر ؓ نے بتلایا۔ میرا تعلق قبیلہ غفار سے تھا۔ ہمارے یہاں یہ خبر پہنچی تھی کہ مکہ میں ایک شخص پیدا ہوئے ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ وہ نبی ہیں ( پہلے تو ) میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ اس شخص کے پاس مکہ جا، اس سے گفتگو کر اور پھر اس کے سارے حالات آ کر مجھے بتا۔ چنانچہ میرے بھائی خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور آنحضرت ﷺ سے ملاقات کی اور واپس آ گئے۔ میں نے پوچھا کہ کیا خبر لائے؟ انہوں نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جو اچھے کاموں کے لیے کہتا ہے اور برے کاموں سے منع کرتا ہے۔ میں نے کہا کہ تمہاری باتوں سے تو میری تشفی نہیں ہوئی۔ اب میں نے توشے کا تھیلا اور چھڑی اٹھائی اور مکہ آ گیا۔ وہاں میں کسی کو پہچانتا نہیں تھا اور آپ کے متعلق کسی سے پوچھتے ہوئے بھی ڈر لگتا تھا۔ میں ( صرف ) زمزم کا پانی پی لیا کرتا تھا، اور مسجدالحرام میں ٹھہرا ہوا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ علی ؓ میرے سامنے سے گزرے اور بولے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس شہر میں مسافر ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا: جی ہاں۔ بیان کیا کہ تو پھر میرے گھر چلو۔ پھر وہ مجھے اپنے گھر ساتھ لے گئے۔ بیان کیا کہ میں آپ کے ساتھ ساتھ گیا۔ نہ انہوں نے کوئی بات پوچھی اور نہ میں نے کچھ کہا۔ صبح ہوئی تو میں پھر مسجدالحرام میں آ گیا تاکہ آنحضرت ﷺ کے بارے میں کسی سے پوچھوں لیکن آپ کے بارے میں کوئی بتانے والا نہیں تھا۔ بیان کیا کہ پھر حضرت علی ؓ میرے سامنے سے گزرے اور بولے کہ کیا ابھی تک آپ اپنے ٹھکانے کو نہیں پا سکے ہیں؟ بیان کیا، میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھا پھر میرے ساتھ آئیے، انہوں نے بیان کیا کہ پھر حضرت علی ؓ نے پوچھا۔ آپ کا مطلب کیا ہے۔ آپ اس شہر میں کیوں آئے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا: آپ اگر ظاہر نہ کریں تو میں آپ کو اپنے معاملے کے بارے میں بتاؤں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا۔ تب میں نے ان سے کہا۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہاں کوئی شخص پیدا ہوئے ہیں جو نبوت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ میں نے پہلے اپنے بھائی کو ان سے بات کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ لیکن جب وہ واپس ہوئے تو انہوں نے مجھے کوئی تشفی بخش اطلاعات نہیں دیں۔ اس لیے میں اس ارادہ سے آیا ہوں کہ ان سے خود ملاقات کروں۔ علی ؓ نے کہا کہ آپ نے اچھا راستہ پایا کہ مجھ سے مل گئے۔ میں انہیں کے پاس جا رہا ہوں۔ آپ میرے پیچھے پیچھے چلیں۔ جہاں میں داخل ہوں آپ بھی داخل ہو جائیں۔ اگر میں کسی ایسے آدمی کو دیکھوں گا جس سے آپ کے بارے میں مجھے خطرہ ہو گا تو میں کسی دیوار کے پاس کھڑا ہو جاؤں گا، گویا کہ میں اپنا جوتا ٹھیک کر رہا ہوں۔ اس وقت آپ آگے بڑھ جائیں چنانچہ وہ چلے اور میں بھی ان کے پیچھے ہو لیا اور آخر میں وہ ایک مکان کے اندر گئے اور میں بھی ان کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اندر داخل ہو گیا۔ میں نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول و ارکان مجھے سمجھا دیجئیے۔ آپ نے میرے سامنے ان کی وضاحت فرمائی اور میں مسلمان ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے ابوذر! اس معاملے کو ابھی پوشیدہ رکھنا اور اپنے شہر کو چلے جانا۔ پھر جب تمہیں ہمارے غلبہ کا حال معلوم ہو جائے تب یہاں دوبارہ آنا۔ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں تو ان سب کے سامنے اسلام کے کلمہ کا اعلان کروں گا۔ چنانچہ وہ مسجدالحرام میں آئے۔ قریش کے لوگ وہاں موجود تھے اور کہا، اے قریش کی جماعت! ( سنو ) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ ( ﷺ ) قریشیوں نے کہا کہ اس بددین کی خبر لو۔ چنانچہ وہ میری طرف لپکے اور مجھے اتنا مارا کہ میں مرنے کے قریب ہو گیا۔ اتنے میں حضرت عباس ؓ آ گئے اور مجھ پر گر کر مجھے اپنے جسم سے چھپا لیا اور قریشیوں کی طرف متوجہ ہو کر انہوں کہا۔ ارے نادانو! قبیلہ غفار کے آدمی کو قتل کرتے ہو۔ غفار سے تو تمہاری تجارت بھی ہے اور تمہارے قافلے بھی اس طرف سے گزرتے ہیں۔ اس پر انہوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ پھر جب دوسری صبح ہوئی تو پھر میں مسجدالحرام میں آیا اور جو کچھ میں نے کل پکارا تھا اسی کو پھر دہرایا۔ قریشیوں نے پھر کہا: پکڑو اس بددین کو۔ جو کچھ انہوں نے میرے ساتھ کل کیا تھا وہی آج بھی کیا۔ اتفاق سے پھر عباس بن عبدالمطلب آ گئے اور مجھ پر گر کر مجھے اپنے جسم سے انہوں نے چھپا لیا اور جیسا ا نہوں نے قریشیوں سے کل کہا تھا ویسا ہی آج بھی کہا۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ حضرت ابوذر ؓ کے اسلام قبول کرنے کی ابتداء اس طرح سے ہوئی تھی۔
Top