صحیح مسلم - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 1858
فَقَالَ:‏‏‏‏ وَسَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو:‏‏‏‏ وَأَنَا سَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا"".
میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آ گیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور ( ایسے کسی دن ) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اﷲ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو ؓ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔
Top