صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2129
حدیث نمبر: 3450
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُإِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ.
حدیث نمبر: 3451
قَالَ:‏‏‏‏ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُ قِيلَ لَهُ انْظُرْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ.
حدیث نمبر: 3452
فَقَالَ:‏‏‏‏ وَسَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشَتْ فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ خَشْيَتِكَ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو:‏‏‏‏ وَأَنَا سَمِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ ذَاكَ وَكَانَ نَبَّاشًا.
باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ؓ نے حذیفہ ؓ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہوگی۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہیے جو آگ ہوگی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہوگا۔
اور حذیفہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص کی موت کا جب وقت آگیا اور وہ اپنی زندگی سے بالکل مایوس ہوگیا تو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہوجائے تو میرے لیے بہت ساری لکڑیاں جمع کرنا اور ان میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا چکے اور آخری ہڈی کو بھی جلا دے تو ان جلی ہوئی ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور کسی تند ہوا والے دن کا انتظار کرنا اور (ایسے کسی دن) میری راکھ کو دریا میں بہا دینا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی راکھ کو جمع کیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے ہی خوف سے اے اللہ! اللہ تعالیٰ نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔ عقبہ بن عمرو ؓ نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ یہ شخص کفن چور تھا۔
Top